لاہور(ویب ڈیسک)جماعت اسلامی نے متحدہ مجلس عمل سے راہیں جدا کر لیں ہیں تاہم اب جماعت اسلامی نے ایم ایم اے سے راہیں جدا کرنے کی ایسی وجہ سامنے رکھ دی ہے کہ جان کر ہر کوئی حیران رہ گیا ہے ۔روزنامہ پاکستان کے مطابق حالیہ الیکشن میں ملک کی بڑی مذہبی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل کو ایک طویل عرصہ بعد دوبارہ فعال کرتے ہوئے ’’کتاب ‘‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور طویل غور و حوض کے بعد کراچی میں باضابطہ طور پر ایم ایم اے کی بحالی اور اس مذہبی اتحاد کی ذمہ داری جمعیت علمائے اسلام کےسربراہ مولانا فضل الرحمن کو سونپی گئی ۔متحدہ مجلس عمل میں شامل اہم دینی تنظیم جماعت اسلامی پاکستان نے ملک بھر میں اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر اپنے امیدوار انتخابی اکھاڑے میں اتارے تاہم الیکشن 2018 میں ملک کی مذہبی جماعتوں کا یہ اہم اتحاد کو موثر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا حتی کہ اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور سینیٹر سراج الحق بھی قومی اسمبلی کی اپنی نشستیں جیتنے میں ناکام رہے ۔خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف سے راہیں جدا کر کے مذہبی اتحاد میں شامل ہونے والی جماعت اسلامی پاکستان نے انتخابات کے محض 5 ماہ بعد ہی متحدہ مجلس عمل سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم اس فیصلے کی اصل وجہ بھی سامنے آ گئی ہے ۔جماعت اسلامی کے انتہائی اہم اور ذمہ دار ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے ایم ایم اے سے علیحدگی کا فیصلہ جماعت کے حالیہ تین روزہ شوریٰ اجلاس میں کیا ہے ۔اجلاس میں اراکین شوری کی اکثریت کی رائے تھی کہ جماعت کو متحدہ مجلس عمل کی بجائے اپنے جماعتی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کرنی چاہئے،اراکین شوریٰ کی اکثریت کی رائے پر فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ جماعت اسلامی اپنے پارٹی پرچم اور انتخابی نشان پر ہی ملکی سیاست میں سرگرم ہو گی تاہم جماعت کے جو اراکین پارلیمنٹ میں موجود ہیں وہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے ہی پارلیمانی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ذمہ دار ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے ایم ایم اے سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی میڈیا پر متحدہ مجلس عمل سے علیحدہ ہونے کی وجوہات یا اتحاد کی غیر فعالیت کے حوالے سے کوئی تنقید کی جائے گی ۔جماعت اسلامی کی جانب سے ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن کے بارے بھی کوئی اختلافی بات یا بیان جاری نہیں کیا جائے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کے غیر فعال ہونے کی وجہ ایم ایم اے میں شامل دیگر جماعتوں کا غیر سنجیدہ رویہ بھی ہے اور تمام جماعتیں ملکی سیاست میں اپنی ذاتی حیثیت میں فیصلے کر رہی ہیں اور کسی بھی اہم فیصلے کے لئے متحدہ مجلس عمل کو اعتماد میں لینے کی زحمت گواراہ نہیں کی جاتی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر حالیہ الیکشن کے فوری بعد ہی ملک کی بڑی مذہبی جماعتوں کا یہ اتحاد ’’غیر اعلانیہ ‘‘ طور پر غیر موثر ہو تے ہوئے ’’ٹوٹ‘‘ چکا تھا اس لئے جماعت اسلامی نے ’’مردہ گھوڑے‘‘ کی میت کو اپنے کندھوں سے اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔