بنگلادیش میں عدلیہ حکومت تنازع میں شدت آ گئی ہے اور چیف جسٹس چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ نے نااہلی اور بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پرججوں کو ہٹانے کی ترمیم منظور کی تھی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
بنگلہ دیش کے پہلے ہندوچیف جسٹس سریندر کمار سنہا نے گذشتہ روز ایک ماہ کی رخصت پر ڈھاکا سے آسٹریلیا روانہ ہوتے ہوئے ملکی عدلیہ کی آزادی سے متعلق گہرے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ملکی چیف جسٹس کی آسٹریلیا روانگی کے وقت ڈھاکہ میں یہ افواہیں مسلسل گردش کر رہی تھیں کہ انہیں مبینہ طور پر حکومت کی طرف سے دباؤ ڈال کر یہ رخصت لینے پر مجبور کیا گیا۔ اس مبینہ دباؤ کی وجہ چیف جسٹس سنہا کا سنایا جانے والا وہ تاریخی عدالتی فیصلہ بنا، جو ڈھاکا حکومت کی خواہشات کے برعکس تھا۔ جسٹس سنہا کی سربراہی میں ڈھاکا میں ملکی سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے بنگلہ دیشی پارلیمان کے یہ اختیارات ختم کر دیے تھے کہ یہ قانون ساز ادارہ ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے ارکان کو ان کے عہدوں سے ہٹا سکتا ہے۔