ٹوکیو (ویب ڈیسک) جاپان کی 200؍ سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے بادشاہ ایکی ہیٹو اپنی زندگی میں بادشاہت سے دستبردار ہو کر تخت اپنے بیٹے شہزادہ نورو ہیٹو کو منتقل کر دیا ہے۔ ایکی ہیٹو 31؍ برس تک ملک کے بادشاہ رہے۔ 85؍ برس کے بادشاہ نے صحت کے مسائل کے باعث بادشاہت سے دستبردار ہوئے اور تخت 59؍ برس کے بیٹے شہزادہ نورو ہیٹو کے سپرد کیا۔ اپنے خطاب میں ایکی ہیٹو نے نئے بادشاہ کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ قوم کے شکر گزار ہیں جس نے ہر موقع پر ان کا ساتھ دیا اور ان پر اعتماد کیا، وہ دعا گو ہیں کہ نئے بادشاہ کے دور میں جاپان مزید خوشحال اور ترقی یافتہ ہوگا۔ واضح رہے کہ جاپان کا شاہی خاندان 660؍ سال قبل مسیح سے بادشاہت سنبھالے ہوئے ہے۔ جاپان میں بادشاہ کو خدا کا درجہ حاصل ہے اور عوام کو متحد رکھنے میں شاہی خاندان بالخصوص بادشاہ کا کردار اہم سمجھا جاتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل جاپانی شہنشاہ کا حکومت سازی اور فوج پر کنٹرول تھا لیکن اس جنگ میں شکست کے بعد بادشاہ کا سیاست اور فوج میں کرداربالکل ختم کردیا گیا۔ اگرچہ ملک میں شاہی خاندان کی اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن خاندان کے افراد میں اولاد نہ ہونے کے مسائل سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ خاندان میں صرف 18؍ افراد باقی رہ گئے ہیں اور اولاد نرینہ نہ ہونے کی وجہ سے شاہی خاندان کو نسل آگے بڑھانے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ قانوناً شاہی خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود کوئی خاتون تخت کی وارث نہیں بن سکتی۔ نئے بادشاہ نورو ہیٹو کی صرف ایک بیٹی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مستقبل میں بادشاہ کے عہدے کے حوالے سے قانون میں تبدیلی یا ترمیم پر بحث جاری ہے۔ واضح رہے کہ جاپان کا شاہی خاندان 660؍ سال قبل مسیح سے بادشاہت سنبھالے ہوئے ہے۔