قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے میں صرف دو دن باقی ہیں، لیکن حلقہ این اے 120 سے منتخب رکن قومی اسمبلی سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے اپنی رکنیت کا حلف نہ اٹھ اسکیں۔
سابق خاتون اول اپنے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے روز ہی الیکشن سےایک ماہ قبل لندن علاج کیلئے روانہ ہوگئی تھیں اور اسی وجہ سے وہ اپنی الیکشن مہم میں بھی شرکت نہ کر سکی تھیں۔الیکشن جیتنے کے بعد سے اب تک حلقہ کے عوام اور عوامی نمائندے کے درمیان پیدا ہونیوالے اس خلا کو پورا کرنے کیلئے مریم نواز اور حمزہ شہباز کی جانب سے بھرپور کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔
لیگی حلقوں میں بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کئی دہائیوں سے پارٹی کے ساتھ وابستہ کارکنان کا کہنا ہے ن لیگ کا گڑھ کہلانے والے اس حلقہ کے ضمنی الیکشن میں کسی ایسی شخصیت کو منتخب کرانا چاہیے تھا جو حلقہ میں زور پکڑتی تحریک انصاف کی سیاسی طاقت کے سامنے بند باندھنے کیلئے حلقہ کو وقت دے اور ان کے مسائل کے حل میں پیش پیش رہے۔حلقہ کے بیشتر سیاسی اکابرین کی جانب سے اب بھی مخالف جماعت تحریک انصاف کے مقابلے میں 14646 ووٹوں کی اکثریت سے جیت کو اتنی بڑی لیڈ تصور نہیں کیا جارہا۔ ان کی رائے ہے کہ گزشتہ 7 ماہ کے دوران منتخب نمائندہ کاحلقہ کے کارکنان کے ساتھ رابطہ نہ رکھنا اور قومی اسمبلی میں حلقہ کی نمائندگی نہ ہونا لیگی ووٹرز کی دل شکنی کا باعث بنا ہے۔