لاہور(ویب ڈیسک) منشیات کیس میں ملوث جمہوریہ چیک سے تعلق رکھنے والی غیر مُلکی ماڈل ٹریزا اہلسکووا کا تیسرا ساتھی بھی سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کسٹم حکام نے منشیات کیس میں ٹریزا، شعیب حفیظ اور آفتاب انور کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا تھا۔ آفتاب انور نے موٴقف اختیار کر رکھا ملزم لمبے عرصے سے رُوپوش تھا۔وہ تقریباً ایک سال تک رُوپوش رہا۔ تاہم ملزم آفتاب انور اپنی رُوپوشی ختم کر کے سیشن عدالت کے سامنے حاضر ہو گیا۔ ملزم آفتاب انور نے سیشن عدالت میں درخواست ضمانت دائر کرتے ہوئے موٴقف اختیار کیا کہ میں بے گناہ ہوں، مجھ پر غیر مُلکی ماڈل ٹریزا کو گاڑی میں ڈراپ کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ ملزم نے مزید کہا کہ ملزم شعیب میرا کرایہ دار تھا۔اس نے مجھے پھنسانے کے لیے میرا نام لیا۔ میرا اس معاملے سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں اس لیے عدالت حاضر ہوا ہوں کہ مجھے اپنی صفائی کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے ملزم کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔ واضح رہے کہ کسٹم حکام نے ٹریزا، شعیب حفیظ اور آفتاب انور کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ ملزم آفتاب انور پر ٹریزا اہلسکووا کو ایئر پورٹ تک گاڑی میں لانے کا الزام تھا۔ عدالت نے ٹریزا کو منشیات کیس میں قصور وار ٹھہراتے ہوئے 8سال ، 8 ماہ قید جبکہ ملزم شعیب حفیظ کو بری کرنے کا حکم سُنایا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف ٹریزا نے اپنے وکیل کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔ جبکہ جمہوریہ چیک کی جانب سے بھی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق رفتار منشیات فروشوں سے تفتیش میں پتہ چلا کہ لاہور میں ایلیٹ کلاس کوکین کے نشے میں ملوث ہے جبکہ بعض امیر زادے آئس کا نشہ کرتے ہیں۔ کوکین کی قیمت 13 ہزار روپے سے 15 ہزار روپے فی گرام ہے جبکہ اس میں کولمبئین کوالٹی 15ہزار روپے سے 20 روپے فی گرام ہے ۔ آئس 25 سو روپے سے 3 ہزار روپے فی گرام باآسانی مل جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ ڈانس پارٹیز میں نشہ آور گولیاں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں پلز Pill’s کہا جاتا ہے اور ایک گولی 7سو روپے سے 1 ہزار روپے تک مل جاتی ہے ۔ منشیات فروش نے یہ بھی بتایا کہ ان تینوں منشیات کی اقسام کا استعمال لڑکے اور لڑکیاں دونوں برابر ہی کررہے ہیں ۔ایس ایس پی آپریشنز اسماعیل الرحمان کھاڑک نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یکم جنوری سے اب تک کریک ڈاؤن کے دوران نائجیریا اور دیگر افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کئی بڑے منشیات فروشوں کو گرفتارکر لیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر282بڑے منشیات فروشوں کو گرفتارکیا گیا۔ بین الاقوامی منشیات فروش گروہ کے سرغنہ نائجرین باشندہ مکاوا، فیمی اور پال کودورانِ کارروائی رنگے ہاتھوں گرفتارکیا گیا۔ کرسٹل (میتھ ایمفیٹامین) فروخت کرنے والے غیر ملکی منشیات فروش روجر،مارٹن اور اس کی کینٹ کی رہائشی مقامی بیوی کو بھی گرفتارکیا گیا۔سینئر ڈاکٹر فیصل رفیق نے بتایا کہ منشیات کے استعمال میں ملوث نوجوان لڑکے لڑکیوں کے علاج کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ یہ سب سے پہلے سینٹرل ڈیپریشن میں چلے جاتے ہیں جس سے ان کا میٹابولزم سسٹم متاثر ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ انہیں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے جو ان کی موت کا سبب بنتی ہے ، نشہ آور اشیا کے مسلسل استعمال سے قوت مدافعت میں بھی کمی آجاتی ہے جس سے کسی بھی طرح کا وائرس انسانی جسم پر فوری حملہ آور ہوکر انسانی جسم کو بیمار کردیتا ہے ۔ڈاکٹر فیصل رفیق کا مزید کہنا ہے نشہ کے عادی افراد میں جو لوگ انجکشن کا استعمال شروع کردیتے ہیں ان میں کثرت سے ہیپاٹائٹس سی اور ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ سینئر وکیل سید فرہاد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے ٹھوس شواہد نا ہونے پر ملزموں کو کڑی سزا نہیں ملتی۔