راولپنڈی (ویب ڈیسک)چیف جسٹس کابلڈپریشراوردل کی دھڑکن نارمل ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے بتایا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی طبیعت میں بہتری آنےلگی۔ چیف جسٹس کوکل راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں داخل کیاگیاتھا۔چیف جسٹس کےدل کی ایک بندشریان کوکھولاگیاتھا۔ چیف جسٹس کاکچھ دیر بعد دوبارہ طبی معائنہ کیاجائےگا۔
چیف جسٹس کابلڈپریشراوردل کی دھڑکن نارمل ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم انہیں آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔جس کے بعد سپریم کورٹ کے بینچ ون میں زیرِ سماعت اہم مقدمات کو ڈی لسٹ کردیا گیا۔بینچ نمبر ایک میں عدالت عظمیٰ نے آج جعلی بینک اکاؤنٹس، زلفی بخاری نااہلیت کیس اور پائلٹس اور کیبن کرو کی ڈگریوں سمیت اہم کیسز کی سماعت کرنی تھی۔ جبکہ دوسری جانب جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ جج ریاست کے ملازم اور عوام کے سامنے جوابدہ ہیں کیونکہ وہ سرکاری خزانے سے تنخواہ وصول کرتے ہیں، کسی ادارے کو مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اور اپنےکام پر توجہ دینی چاہئے ، کوئی فرد اپنی مقبولیت جانچنا چاہتا ہے تو اسے الیکشن میں حصہ لینا چاہئے جس سے اس کی مقبولیت کا پتہ چل جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس کے شیخ زید تھیٹر میں ’فیوچرآف پاکستان 2018ء ‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیر خارجہ حناربانی کھر نے کہا کہ عمران خان انتہاپسندوں سے معاہدے کرنے کے عادی ہیں ، دنیا کو غلط پیغام گیا کہ پاکستان بلوائیوں کے نرغے میں ہے ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے اقتصادی امور ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ تحریک لبیک کےدھرنے سے پاکستان کی معیشت کو زبردست جھٹکا لگا جبکہ جنرل(ر) ندیم لودھی نے کہا کہ اگر دشمن آپ کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتاہے تو آپ اسے مورد الزام نہیں ٹھہراسکتے۔کانفرنس کا اہتمام کوئن میری پاکستان سوسائٹی او رچنائے گروپ یوکے کے صدرعبدالرحمان چنائے نے،
ایل ایس ای پاکستان ڈیولپمنٹ سوسائٹی کے محمد افضل اختر کے اشتراک سے کیاتھا۔ کانفرنس کے مقررین میں پنجاب کی رکن اسمبلی حنا بٹ، ڈاکٹر امبر ڈار،حسن معراج پی ٹی آئی یوکے کے رہنما صاحبزادہ جہانگیر اور ذیشان شاہ بھی شامل تھے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ سیاستداں رائے دہندگان کے سامنے جوابدہ ہیں ، وکلاء اپنے موکلین کے سامنے جوابدہ ہیں کیونکہ وہ سرکاری خزانے سے تنخواہ وصول نہیں کرتے،جبکہ جج ریاست اور عوام کے سامنے بھی جوابدہ ہیں۔ ججوں سے وابستہ عوام کی توقعات اور امنگوں پر پورا اُترنا ان کی ذمہ داری ہےکیونکہ عوام ان سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ میرٹ پر انصاف کریں گے،ججوں کافرض ہے کہ وہ دستیاب شواہد کی بنیاد پر فیصلہ دیں تصورت کی بنیاد پر نہیں،انھوں نے کہا کہ جج سنتے زیادہ ہیں وہ ہر طرح کے لوگوں کی رائے سنتے ہیں لیکن بولتے کم ہیں تاکہ وہ منصفانہ سماعت کے بعد انصاف کو یقینی بناسکیں۔ انھوں نے کہا کہ جنرل ضیاء کے دور سے قبل ہی سے مذہب اور ثقافت کو اسلحہ اور طاقت دینے اوربندوق اور تشدد کا بتدریج آغاز ہوگیاتھا اوراس نے مذہب اورامن کوہائی جیک کرلیا۔ انھوں نے کہا کہ ،
کسی ادارے کو مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اور اپنے کام پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ مقبولیت جانچنے کا بہترین ذریعہ بیلٹ بکس ہے اگر کوئی فرد مقبولیت جانچنا چاہتاہے تو اسے الیکشن میں حصہ لینا چاہئے جس سےاس کی مقبولیت کاپتہ چل جائے گا۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے کہاکہ تحریک لبیک کےدھرنے سے سرمایہ کاروں کااعتماد متزلزل ہوا ہے لبیک گروپ کے ساتھ معاہدہ کرکے حکومت نے بالکل صحیح کیاہے۔ سابق وزیر خارجہ حناربانی کھر نے کہا کہ عمران خان انتہاپسندوں سے معاہدے کرنے کے عادی ہیں اور خادم رضوی کی پارٹی سے ان کا نیا معاہدہ عمران خان کے ٹریک ریکارڈ مین ایک اضافہ ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سے پوری دنیا کویہ پیغام گیا کہ پاکستان بلوائیوں کے نرغے میں ہے انھوں نےکہا پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کے برعکس مذہبی معاملات پر سیاست کرنے سے انکار کردیاتھا اورپی ٹی آئی کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن حکومت نے گھٹنے ٹیکنے کافیصلہ کیاانھوں نے کہا کہ پی ایم ایل این کے دور میں سولین حکومت کا اثر کم ہواتھااور دیگر اداروں نے اپنے دائرے میں اضافہ کیاجبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں سولین حکومت کے دائرے میں اضافہ ہواتھا انھوں نے کہا کہ اداروں کاتقدس برقرار رکھنا ضروری ہے اور ،
تشدد کے حوالے سے کون درست ہے اور کون غلط اس کے فیصلے کااختیار ریاست کو ہے اور اس حوالے سے کسی کوکوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے،جنرل (ر) لودھی نے پاکستان کی سیکورٹی کی پیچیدگیوں اور سول ملٹری تعلقات پر روشنی ڈالی انھوں نے کہا کہ پاکستان کو خطرات ایک حقیقت ہیں اور فوج نے امن اور حالات کو بہتر بنایا ہے۔ انھوں نے کہا اقتصادی ترقی کاامن سے گہرا تعلق ہے۔ سوالوں کاجواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مطالبات درست تھے اور اگر دشمن آپ کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتاہے تو آپ اسے مورد الزام نہیں ٹھہراسکتے۔تقریب کے چیف آرگنائزرعبدالرحمان چنائے نے کہا کہ مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے اتنی بڑی کانفرنس ہوگئی یہ ایک شاندار کانفرنس تھی جس میں ہر مسئلہ پر تفصیل سے گفتگو کی گئی،یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ طلبہ پالیسی سازوں کے ساتھ شامل ہوئے اور انھوں نے ان سے بعض مشکل سوال کئے۔ چنا ئے نے کہا کہ میرا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے میری پارٹی پاکستان اور میرا ایجنڈا پاکستان کی امیج کو بلند کرنا ہے اور میں ایسا کرتارہوں گے انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمار ی منفی خبروں کواچھالاجاتاہے اور پاکستان کی اچھی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔