لاہور (ویب ڈیسک)معروف دانشور مجیب الرحمان شامی نے کہاہے کہ10اگست کو نگران حکومت کا چین کے ساتھ معاہدہ طے پاجانے کے بعد حکومت کو معیشت بدحالی کے حوالے سے شور مچانے کی ضرورت نہیں تھی ، ہمارا طے کردہ جی ڈی پی کا تناسب 60فیصد ہونا چاہئے جواس وقت کوئی دوتین فیصد زائد ہوسکتاہے ،
ہمارے ہاں ہر آنیوالی حکومت جانیوالی حکومت کا منہ کالا کرتی ہے اور اپنے لئے بھی مشکلات پیدا کرتی ہے ۔دنیا نیوز کے پروگرام ”نقطہ نظر“ میں گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ جو اصول چین کے سفیر اور نگران وزیر تجارت مصباح الرحمان کے درمیان 10اگست کوطے پائے تھے تو اس سے نہ کوئی کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کا مسئلہ رہتا ہے ،نہ کوئی معیشت کی تصویر جو کھینچی گئی تھی اس کی ضرورت رہتی ہے ۔ ا س معاہدے میں طے پایا تھا کہ چائنہ کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کو نومبر میں چائنہ میں منعقد چائنہ امپورٹ فیسٹیول میں مہمان خصوصی کے طور پر بلایا جائے گا ۔ اس موقع پر چینی سفیر نے نگران وزیر تجارت کو مراعات کا یقینی بھی دلایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہد ے کے تحت سی پیک کے حوالے اقدمات اور پاکستان کی چین کیلئے بر آمدات میں اضافہ کیلئے یکطرفہ طور پر مر اعات دی جائیں گی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے پر قابو پانے کیلئے پاکستان کے ساتھ چینی کرنسی میں تجارت کی جائیگی ۔ اس طرح چائنہ نے پاکستان کویقین دلایا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت کے یہ نقطے 10اگست کوطے پا گئے تھے اور اب وزیر اعظم عمران خان چین جائیں گے اور یہ تمام معاملات وہاں طے پا جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے سابق نگران وزیر تجارت مصبا ح الرحمن سے پوچھا ہے کہ سب کچھ ہوچکاہے تو انہوں نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود حکومت نے اتنا شور کیوں مچایا ؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوقرض طے کیا گیا تھا کہ جی ڈی پی کا تناسب 60فیصد ہونا چاہئے جو اس وقت کوئی دوتین فیصد زائد ہوسکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ہر آنیوالی حکومت جانیوالی حکومت کا منہ کالا کرتی ہے اور اس طر ح اپنے لئے بھی مشکلات بھی پیدا کرلیتی ہے ۔