لاہور(ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ضیا الرحمن کوجعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل قرار دے دیا گیا، ضیاء الرحمن کو ہائیکورٹ نے بھی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل قرار دیا ہے، ن لیگ کے رہنماء ضیاء الرحمن ، پی کے30 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنماء ضیاء الرحمان کے مدمقابل امیدوار پیپلزپارٹی نے ان کی ڈگری پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کی تھی جس پر عدالت نے ان کی ڈگری کو جعلی قرار دیتے ہوئے ان کو نااہل قرار دے دیا ہے۔جس پر ضیاءالرحمان نے اپنی نااہلی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ تاہم عدالت میں جعلی ڈگری کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مؤکل نے کہا کہ دسمبر 1996 میں میٹرک کیا۔ آپ نے 1996ء میں ہی میٹرک کیا اور 1996ء میں ہی احادیث کا کورس بھی کرلیا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ نے دونوں ڈگری ایک ساتھ حاصل کرلی ہوں؟ انہوں نے کہا کہ جب میٹرک کی سندملی،اسی سال شہادۃ العامیہ کی ڈگری کیسے مل گئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ مدرسے کے مہتمم نےعدالت میں پیش ہوکرکہا کہ سند جاری نہیں کی گئی۔ پشاورہائی کورٹ نے آپ کو نا اہل کیا۔ عدالت نے ضیاء الرحمان کو روسٹرم پر بلایا اور ان سے ڈگری سے متعلق سوالات کیے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں آپ نے مدرسے میں کون سا نصاب پڑھا۔ ضیاء الرحمان نے بتایا کہ حدیثیں اور فقہ پڑھی۔ آپ ہمیں کوئی 5 احادیث عربی میں سنا دیں۔ ضیاء الرحمان ایک بھی حدیث نہ سنا سکے۔ چیف جسٹس نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے لیے اپنی عمر کا لحاظ کریں۔ آپ کو اپنی عزت کا ہی خیال نہیں؟ تاہم عدالت نے ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی ضیاء الرحمان کوجعلی ڈگری پرنااہل قراردے دیا ہے۔
ضیاء الرحمان کو ہائی کورٹ نے بھی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہل کیا تھا۔ جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کی نا اہلی کیلئے دائر حنیف عباسی کی نظر ثانی کی درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نواز شریف کو پانچ رکنی بینچ نے اقامہ پر نا اہل نہیں کیا بلکہ تین رکنی بینچ نے نااہل کیا۔ عمران خان کی نا اہلی سے متعلق نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے موقف اپنایا کہ عمران خان نے ٹکڑوں میں دستاویزات فراہم کیے عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا اختیار رکھتی ہے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ تین رکنی بینچ پر لازم تھانظر ثانی مقدمہ میں دائرہ اختیار محدود نہیں ۔ 5 رکنی بینچ نے نواز شریف کی نا اہلی کیلئے سخت اصول اپنایا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا دستاویزات کی کڑیوں پر اطمینان عدالت کی صوابدید ہے جو دستاویزات آئیں عدالت ان پر مطمئن ہے۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت مطمئن ہوتی تو کوئی قانون وضع کرتی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے فیصلے میں قانون وضع کرچکے ہیں، نواز شریف کو اقامہ پر تین رکنی بینچ نے نا اہل کیا،نواز شریف کے معاملے میں 3 ججز نے جے آئی ٹی سے انکوائری کرائی جس کے بعد فیصلہ سنایا گیا ۔ 2 ججز فیصلے کیلئے 3 ججز کے ساتھ بیٹھے ۔