اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ نے سپلیمنٹری فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا، 1800 سی سی سے اُوپر والی گاڑیوں پر ڈیوٹی بڑھانے اور سگریٹ پر مزید ٹیکس لگ گیا، نان فائلر کیلئے نئی گاڑی اور جائیداد خریدنے پر پابندی ختم کر دی گئی۔ فنانس بل کے مطابق،
چار لاکھ روپے سالانہ تک کی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، چار سے 8 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 1 ہزار ٹیکس ہوگا، آٹھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 2 ہزار روپے ٹیکس ہوگا، اسی طرح 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 5 فیصد ٹیکس ہوگا، 30 سے 40 لاکھ روپے آمدن پر ڈیڑھ لاکھ روپے فکسڈ ٹیکس ہوگا، 30 سے 40 لاکھ روپے آمدن کو فکسڈ کے علاوہ 20 فیصد ٹیکس بھی دینا ہوگا۔ بل کے مطابق، 40 سے 50 لاکھ روپے آمدن والوں کو ساڑھے 3 لاکھ روپے فکسڈ ٹیکس دینا ہوگا، 40 سے 50 لاکھ روپے آمدن والوں کو 25 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، 50 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 6 فکسڈ اور 29 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، کسان کی آسانی کیلئے کھاد کی ترسیل بڑھا رہے ہیں، تمباکو پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، یوریا کی قیمتوں میں استحکام کیلئے 7 ارب روپے سبسڈی منظور کی گئی ہے، مزدوروں کیلئے 8 ہزار 276 گھر تعمیر کیے جائیں گے، برآمدی صنعت کیلئے خام مال سے ڈیوٹی ختم کریں گے۔ انہوں نے کہا
ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے 82 مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کر رہے ہیں، پنجاب میں ٹیکسٹائل بند ہونے سے 5 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ ہم 5 اہم اقدامات کرنے جا رہے ہیں، مہنگے فونز پر بھی ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، 1800 سی سی سے اوپر گاڑیوں پر ڈیوٹی 20 فیصد کر دی گئی، نان فائلرز کیلئے نئی گاڑی اور جائیداد خریدنے پر پابندی ختم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ٹیکس بڑھائے بغیر 95 ارب روپے اضافی حاصل کریں گے، ریگولیٹری ڈیوٹی کی مد میں ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب کا ریلیف دے رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یوریا کیلئے 6،7 ارب روپےکی سبسڈی کی منظوری دی کاچکی ہے، سالانہ 12 لاکھ آمدنی والے افراد سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا، بینگ ٹرانزیکشن پر نان فائلر 0.6 فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔ اسد عمر نے کہا ہمارا ہدف معیشت کو استحکام دینا اور روزگار فراہم کرنا ہے، بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا مدت پوری کرنیوالی حکومت کو آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں، گزشتہ حکومت کا پیش کیا گیا چھٹا بجٹ حقائق کے برعکس تھا۔
ان کا کہنا تھا بجلی کے سیکٹر میں ساڑھے 400 ارب روپے کا ایک سال میں خسارا ہوا، ملک کو قرضوں سے نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے سال بجٹ خسارہ 4.1 تھا، کوشش کریں گے کہ برآمدات میں اضافہ ہو، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں، بیرونی قرضے 60 ارب سے بڑھ کر 95 ارب تک پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا گیس کے شعبے میں 100 ارب سے زائد خسارے کا سامنا ہے، بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2 فیصد تک پہنچ سکتا ہے، اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو خسارہ 2 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا گردشی قرضوں میں گزشتہ سال 550 ارب روپے اضافہ ہوا، گیس سیکٹر میں زیر گردشی قرض 150 ارب روپے تک پہنچ گئے، زرمبادلہ کے ذخائر 2 ماہ کی درآمداد کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا روپے کی قدر میں کمی سے پٹرول مزید 20 روپے مہنگا ہوسکتا ہے۔