نئی دہلی (ویب ڈیسک) دنيا کے سب سے آلودہ شہروں ميں چودہ بھارتی شہر شامل ہيں جب کہ دارالحکومت نئی دہلی فضائی آلودگی ميں عالمی سطح پر چھٹے نمبر پر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنيا کے سب سے آلودہ شہروں ميں چودہ بھارتی شہر شامل ہيں جب کہ نئی دہلی فضائی آلودگی ميں
عالمی سطح پر چھٹے نمبر پر ہے۔ نئی دہلی ميں گزشتہ برس فضائی آلودگی کی شرح مقررہ حد سے بارہ گنا بڑھ گئی تھی جس کے بعد مقامی انتظاميہ کو ہنگامی اقدامات کرنا پڑے۔ ڈوئچے ویلے کی ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے ہفتے کے دوران حکام نے خبردار کيا ہے کہ اس سال بھی انہی حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی ايک بڑی وجہ فصلوں کی نذر آتش کرنے کا يہ عمل ہے۔ ابھی چند گھنٹے قبل ہی چاول کی فصل کی کٹائی کا عمل مکمل ہوا تھا کہ کھيت سے گہرا دھواں اٹھنے لگا۔ شمالی بھارتی رياست ہريانہ ميں يہ معمول کا منظر ہے۔ فصل کی کٹائی کے بعد زمين کی صفائی اور اگلی فصل کی تياری کے ليے کسان کھيتوں ميں آگ لگا ديتے ہيں۔ ايسا نہيں کہ وہ اس عمل کے نقصان دہ اثرات سے واقف نہيں، حقيقت يہ ہے کہ اگر مشينوں کی مدد سے زمين کی صفائی کا کام سر انجام ديا جائے تو خرچہ چھ ہزار تک آتا ہے جبکہ آگ لگانے سے صرف دو ہزار ميں وہی کام ہو جاتا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے ايک رپورٹر نے ہريانہ اور پنجاب ميں متعدد مقامات پر ايسے ہی مناظر ديکھے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ نئی دہلی ميں ہر سال کی طرح
اس سال بھی موسم خزاں اور موسم سرما کے درميان جب فضائی آلودگی بڑھے گی، تو حکام اسے پر قابو نہيں کر پائيں گے کيونکہ فصلوں کو نذر آتش کرنے کا يہ عمل براہ راست علاقے کی آب و ہوا کو متاثر کرتا ہے۔اس سلسلے ميں جب وفاقی وزارت ماحوليات اور ہريانہ کی حکومت سے ان کے موقف جاننے کے ليے رابطہ کيا گيا، تو دونوں جگہوں پر کوئی دستياب نہ تھا۔ بھارتی صوبہ پنجاب کی حکومت کے ايک ترجمان گرکيرات کرپال سنگھ نے البتہ بتايا کہ حکومت نے ايک کميٹی قائم کر دی ہے، جس کا کام يہی ہے کہ فصلوں کی کٹائی کی بعد کھيتوں ميں آگ لگانے کے عمل کو روکا جائے۔ ملکی وزير اعظم نريندر مودی کے دفتر سے بھی اس بارے ميں کوئی بيان سامنے نہ آ سکا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ہر سال گہرے دھوئيں يا ’اسموگ‘ کی زد ميں رہتا ہے۔ سال کے اس وقت کھيتوں ميں آگ لگائے جانے کے واقعات، صنعتی آلودگی اور ہوا کی رفتار ميں کمی جيسی بہت سی وجوہات مل کر اسموگ کا سبب بنتی ہيں۔ پھر ہندو تہوار ديوالی پر پٹاخے پھوڑے جاتے ہيں، وہ بھی آلودگی ميں اضافے کا سبب بنتے ہيں۔ يہ تہوار پچھلے سال انيس اکتوبر کو منايا گيا تھا جبکہ اس سال سات نومبر کو منايا جا رہا ہے۔