لاہور: رمضان المبارک اور عید الفطر کے چاند کے اعلان کے حوالے سے روہیت ہلال کمیٹی کا اہم کردار رہا ہے جو کہ اسلامی مہینوں کے آغاز اور اختتام کا اعلان کرتی ہے، چاند کا اعلان سننے کے لئے تمام شہری مغرب کی نماز ادا کرکے چاند کا اعلان سننے کے لئے اپنے اپنے ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اور ہر چینل پر صرف روہیت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہی نظر آ رہا ہوتا ہے۔
دوسری جانب اب سائنس بہت ترقی کر چکی ہے اور فواد چوہدری نے قمری کیلنڈر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عید الفطر 5 جون کو ہو گی اور اب دوربینیں لگا کر چاند دیکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے پہلے ہی چاند کی پیدائش کا پتا لگایا جا سکتا ہے ۔ فواد چوہدری نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ چاند دیکھنے کے لئے ویب سائٹ لانچ کر دی گئی ہے جس پر تمام پاکستانی آسانی کے ساتھ چاند دیکھ سکتے ہیں اس پیش رفت پر روہیت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان میدان میں آئے اور انہوں نے ویڈیو پیغا م ریکارڈ کرکے اسے جاری کر دیا تاہم اس سے قبل بھی جب فواد چوہدری نے روہیت ہلال کمیٹی سے متعلق بیان دیا تو مفتی منیب الرحمان کی جانب سے رد عمل سامنے آیا تاہم وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے انہیں دعوت دی گئی کہ آئیں اور وہ بھی سائنسی طریقے سے چاند دیکھیں۔تاہم اب معاملہ زیادہ سنجیدہ ہو گیاہے کیونکہ مفتی منیب الرحمان نے چاند کی روہیت کے حوالے سے سائنسی طریقے کو مستر د کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذمہ داری روہیت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی۔
مفتی منیب الرحمان نے ویڈیو پیغام میں قرآن کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”چاند کو دیکھ کر رمضان کاآغاز کرو اور چاند کو دیکھ کر رمضان کا اختتام کرواور عید الفطر مناﺅ“، بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ روہیت کو علم کے معنی میں لیا جائے اگر غروب آفتاب کے بعد چاند کی عمر چند منٹ بھی ہے اور سائنسی اعتبار سے ہمیں معلوم ہو گیا تو کہہ دیں کہ نیا مہینہ شروع ہو گیا ۔مفتی منیب الرحمان کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ہم ان کو جواب دیتے ہیں کہ ہمارے اصول فقہ کی کتابوں میں سراہت کے ساتھ یہ اصول درج ہے کہ کسی لفظ یا کسی کلمے کو اس کے حقیقی سے مجازی معنی پر تب مہمول کریں گے جب حقیقی معنی متعزر ہوں ، روہیت کے حقیقی معنی کے آنکھ سے نظر آنا متعزر نہیں ہے ، جب ہوتاہے تو سب لوگ دیکھتے ہیں اور سب کو نظر آتاہے ، اس لیے ہم مجازی معنی کی طرف نہیں جائیں گے ۔ خاص طور پر اس پورے خطے کے مسلمان کبھی بھی اس نظریے کو قبول نہیں کریں گے اس لیے فیصلہ روہیت پر ہو گا اور روہیت بصری پر ہوگا ، ہمارے لبرل محقیقن کو خواہ یہ بات ناگوار ہو ، اگرآپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو اس پورے خطے کے جمہور کا عقیدہ ہی یہی ہے ، روہیت ہی بصری پر نئے چاند کا فیصلہ کیا جائے گا اور اس کو مجازی معنی میں نہیں لیا جائے گا ۔