اسلام آباد: نگران وزیراعظم کے معاملے پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نگران وزیر اعظم کے معاملے پر ڈیڈ لاک میں نواز شریف اور آصف علی زرداری کا ہاتھ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ، نگران وزیراعظم کے انتخاب میں ڈیڈ لاک کی صورتحال کے پیدا ہونے میں مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کا ہاتھ ہے کیونکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ خود سے کوئی فیصلہ کرنے کے مجاز ہی نہیں ہیں، دونوں کو جو نام پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے دئے جاتے ہیں وہ چائے کے کپ پر تبادلہ خیال کے بعد ایک دوسرے تک پہنچا دیتے ہیں، آصف علی زرداری اور نواز شریف کے مابین براہ راست رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ہی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ صرف رابطہ کار کا کام سر انجام دے رہے ہیں، میڈیا رپورٹ میں کہاگیا کہ آئندہ ایک دو روز میں نگران وزیر اعظم کے معاملے پر حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا اور نگران وزیر اعظم کے نام کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق خورشید شاہ گزشتہ روز بھی آصف علی زرداری کی فون کال کا انتظار کرتے رہے، جن ناموں پر منگل کے دن تبادلہ خیال ہوا ان میں سابق سیکرٹری دفاع اور شہید بے نظیر بھٹو کے 1988ء کے سیکرٹری سلیم عباس جیلانی کا نام بھی زیر غور آیا، پیپلز پارٹی کی جانب سے تیسرا نام سلیم عباس جیلانی کا تجویز کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیڈ لاک کی وجہ نواز شریف کا کسی سابق جج یا بیوروکریٹ کے نام پر اتفاق نہ کرنا ہے ،تاہم حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاستدان ہی نگران وزیراعظم کے حتمی نام کا اعلان کریں گے۔