اسلام آباد: عمران خان کی زیرصدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج بنی گالہ میں ہوگا، جس میں فاٹا انضمام اورنوازشریف کے ریاست مخالف بیانیے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس آج سہ پہرچار بجے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں ہوگا،جس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اراکین شریک ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں فاٹا کے خیبرپختوخواہ میں انضمام کے بارے میں قانون سازی پرغورکیا جائے گا جبکہ نواز شریف کے ریاست مخالف بیانیے پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی کے مختلف پہلوؤں پر بھی مشاورت ہو گی، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ نوازشریف کے ممبئی حملے سے متعلق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے اپنے بیان میں وہی کہا جو بھارت کہہ رہا ہے۔ (ن) لیگ کا کارکن بھی نوازشریف کے بیان سے ناراض ہے۔ نوازشریف اس سے پہلے بھی یہ باتیں کرچکے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کو کارگل کا دکھ ہے، سیاچن کا دکھ نہیں ہے۔ بلوچستان سے بھارتی جاسوس کلبھوشن پکڑا گیا۔ بھارت میں پاکستان کا حاضر سروس افسر پکڑا جاتا تو ان کی یہی پالیسی ہوتی؟ نواز شریف کو ملک میں ہونے والے سانحات کا علم نہیں، بھارت میں دہشتگردی کا پتا ہے۔ ہمیں معلوم ہوناچاہیے کہ نوازشریف کی بھارت کے ساتھ اتنی دلچسپی کیوں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف اب بھی کلبھوشن کو دہشتگرد کہنے کو تیار نہیں۔ نوازشریف کو یہ نہیں معلوم کہ ان کی پراپرٹیز کیسے بنیں۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کی جانب سے نوازشریف کے بیان کی مذمت کافی نہیں ہے۔ بھارت عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف مہم چلارہا ہے۔ نوازشریف نے ریاست اور اداروں کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو ریاست کے ساتھ وفادار نہیں وہ اپنی جماعت کے ساتھ وفادار نہیں ہو سکتا۔ نواز شریف کمیشن بنانے کی بات اس لیے کررہے ہیں کہ پاناما کیس سے توجہ ہٹے۔ کمیشن اس وقت بنائے جاتے ہیں جب آپ پاور میں ہوتے ہیں۔ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثوں کی تحقیقات ضروری ہے۔ نوازشریف بھارتی لابی کے ساتھ اتنے جڑے کیوں ہیں؟ آخر کیا ایسی دلچسپی ہے؟ نوازشریف پاناما پیپرز کیس کے نتیجے کو ثبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ کیا محب وطن شخص ایسا کرسکتا ہے کہ ریاست پر پابندیوں کیلئے دشمن ملک کا آلہ کاربن جائے؟
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ریاست سے زیادہ نواز شریف کا وفادار ثابت ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ نوازشریف کہتے ہیں کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں، جبکہ شاہدخاقان کہتے ہیں کہ نوازشریف کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ شاہدخاقان عباسی ملک کے خلاف بیانیے کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ عمران خان پاکستان کے اداروں اور قوم کے مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں۔