اسلام آباد: حکمران جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس پنجاب ہاؤس میں شروع ہوگیا ہے، اجلاس کی صدارت قائد مسلم لیف (ن) نواز شریف کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزراء اور مجلس عاملہ کے ارکان شریک ہیں، اجلاس میں نیب چیئرمین کی جانب سے دئیے گئے بیان پر تبادلہ خیال کیاجارہا ہے۔ اس سے قبل آج احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کا بیان سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس پر مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں تبادلہ خیال کرینگے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ جو یہ سب کر رہے ہیں راستہ بھی انہوں نے ہی نکالنا ہے، کبھی مارشل لاء کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے الزامات پر سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے جس کا مقصد چیئرمین نیب والا معاملہ زیر بحث لانا ہے، معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
گزشتہ روز پنجاب ہاؤ س میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے منی لانڈرنگ سے متعلق نیب کے نوٹس کو بے بنیاد بے سروپا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ پر قومی احتساب بیورو کی جانب سے بھارت کی زرمبادلہ ذخائر کو مضبوط بنانے کےلیے اربوں ڈالر بھارت بھجوائے کے الزام سنگین اور شرمناک ہے۔
نواز شریف نے نیب کی وضاحت کوعذر گناہ بدتر از گناہ قراردیا، اور چیئرمین نیب کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی عندیہ دیا۔ واز شریف کاکہناتھا چیئرمین نیب نے میری کردار کشی کی ہے ،نیب مسلسل اپنی ذمے داریوں کو بالائےطاق رکھ کر میرا میڈیا ٹرائل کررہاہے۔ نیب نے ایک اخباری کالم پر اتنا سنگین الزام لگایا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔
سابق وزیراعظم کاکہناتھا کہ چیئرمین نیب نے میرے خلاف جن الزامات کی تحقیقات کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے س نے میری باتوں کی توثیق کردی ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ نواز شیرف کو سزا ہوگی اور وہ صدر سے معافی مانگیں گے جبکہ انھوں نے کہا اگر مجھے سزا ہوئی تو میں کسی سے معافی نہیں مانگوں گا۔ مسلم لیگ ن نے تاحیات قائد کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق کا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہے جسے ہم شکست دیں گےجبکہ خلائی مخلوق ملک میں 70سال سے موجودہے۔ ان کا کہنا تھا یہ جو آج کررہے کل انھیں بھگتنا پڑے گا۔
العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر احتساب عدالت میں غیر رسمی گفتگو میں انھوں نے کہا پرویز مشرف نے نیب کو اپنے عزائم کےلیے بنایا اور آمر کا بنایاہوا قانون ختم ہونا چاہیے تھا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب بہت سے معاملات پر اپنے اختیارات سے تجاوز کررہا ہے اور ملک کو عجیب تماشہ بنایا جارہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ میں جو بات کی وہ خوش آئند ہے ۔
ٹرائل کی مدت میں توسیع پر نواز شریف نے رد عمل دیتے ہوئے کہا اگر کوئی ثبوت ہوتا تو پہلے دس دن میں آ سکتا تھا سامنے آجاتا، کو جب تک ثبوت نہ مل جائے یہ ٹرائل آگے بڑھتا رہے گا۔ سابق وزیراعظم کاکہناتھا کہ جو گواہ یہاں پیش ہوئے وہ تو ہمارا ہی کیس مضبوط کر گئے۔ واجد ضیاء کے صندوق تین ماہ سے آ رہے ہیں،ان میں کچھ نہیں ، آٹھ ماہ گزر گئے کچھ نہیں ملا۔ انھوں نے استفسار کیا کہ کیا ساری زندگی یہ کیس چلتا رہے گا۔
اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت معطل کرنے پر نواز شریف اپنے رد عمل میں کہناتھا کہ دیکھ لیں آئین سے بالاتر فیصلے ہو رہے ہیں۔ نواز شریف کاکہناتھا کہ سنا ہے کل چیف جسٹس نے برتن دے مارا ہے اورپھر استفسار کیاکہ آپ خود بتائیں جو چیف جسٹس برتن دے مارے وہ ملک کا چیف جسٹس ہو سکتا ہے۔ نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم کے خلاف بھارت رقوم بھجوانے کی تحقیقات پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے الزامات پر قومی اسمبلی میں ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔
قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایوان کی اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو حالات نیب کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں اس کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ہے، نیب کرپشن کے خلاف اپنا کردار ادا کرے اورانصاف کے تقاضے پورے کرے، نوازشریف پربھی نیب کی عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، ہفتے میں چھ پیشیاں ہورہی ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، نیب میں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔
وزیراعظم نے نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے 8 مئی کوپریس ریلیزجاری کی گئی، نیب سربراہ کہتے ہیں کہ نوازشریف نے چار اعشاریہ 9 ارب ڈالرز بھارت بھیجے، ادارے اس قسم کے کام کریں توملک نہیں چل سکے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شرمندگی اس بات کی ہے کہ چیئرمین نیب کا نام میں نے اور خورشید شاہ نے اتفاق سے بھیجا، ہمارا حق ہےکہ جب اس قسم کی باتیں ہوں تو عوام اور اس ایوان کے سامنے رکھیں، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، کسی عام شخص پر نہیں بلکہ ملک کے سابق وزیراعظم پر بہت سنجیدہ الزام لگایا گیا، دشمن ملک میں پیسے بھیجنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
وزیراعظم نےکہا کہ ایوان اس چیز کو دیکھے اور ان کو طلب کرے، ان سے پوچھے کہ کس نے آپ کو اختیار دیا اور آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں، اس حوالے سے کوئی اطلاعات ہیں تو ثبوت سے ثابت کریں، اس طرح تو کسی پر بھی کل الزام لگائیں گے، موجودہ حالات میں یہ قبل از وقت دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم الیکشن میں جارہے ہیں اور نیب کا ادارہ یہ الزام لگارہا ہے، ملک کے سابق وزیراعظم پر ایسے الزامات ہمارے لیے شرمندگی اور تکلیف کی بات ہے لہٰذا رول دو سو چوالیس کے تحت اسپیشل کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے کی تفتیش کرے، نیب کے اراکین کو طلب کرکے پوچھیں، رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کریں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آجائیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ نیب کے اس خاص الزام پر ایک اسپیشل کمیٹی بنائیں، متقفہ قرارداد منظور کریں تاکہ اس کے حقائق عوام کے سامنے آجائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیب کیا کررہا ہے اور کس طرح الزام لگارہا ہے،اپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اب بھی وقت ہے، احتساب قانون میں ترمیم کرنے پر جو اتفاق ہوا تھا اسے بے شک ماضی میں نہ لے کر جائیں بلکہ مستقبل کے لیے فیصلہ کرلیں، ہم اسی سیشن میں تیار ہیں۔
وزیر اعظم کے بیان کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ بھارت بھجوانے سے متعلق بیان پر نیب نے وضاحت پیش کی تھی جس میں کہا گیاتھا کہ میڈیا رپورٹس اور انکشافات کی بنیاد پر نواز شریف اور دیگر کے خلاف جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹ اور انکشافات کی بنیاد پر نواز شریف اور دیگر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون کے مطابق منی لانڈرنگ کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں شامل ہیں اور نیب میڈیا رپورٹ کی جانچ پڑتال مروجہ قانون کے مطابق کررہا ہے۔ نیب کے بیان میں اس تاثر کو بھی رد کیا گیا ہے کہ نیب کا مقصد کسی کی دل آزاری اور انتقامی کارروائی کرنا مقصود تھی۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتا اور قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔