لاہور (ویب ڈیسک) روزنامہ پاکستان کی خاتون صحافی ناصرہ عتیق کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں گورنر پنجاب کی اہلیہ بیگم پروین سرور کا کہنا تھا ۔۔۔۔۔اس ملک کو درپیش مسائل میں صحت، تعلیم اور صاف پانی کی فراہمی سرفہرست ہیں۔ برطانیہ میں رہتے ہوئے بھی میں اپنے ملک ہی کے بارے میں سوچا کرتی تھی۔
میرے وطن کی وہ تصویریں جن میں بچے بھوک اور بیماری سے مرتے دکھائے جاتے تھے اور عورتیں پانی سے بھرے دو تین گھڑے سروں پر اٹھائے نظر آتیں، مجھے ذہنی اذیت میں مبتلا کرتی تھیں اب رب کریم نے ہمیں ذمہ داری دی ہے تو اس کے حضور سر بسجود رہتے ہوئے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کی استطاعت اور قوت بھی بخشے۔میں ملک میں صاف پانی کی فراہمی کے لئے کوشاں رہتی ہوں۔ میری کوشش ہے کہ ہر اس جگہ فلٹریشن پلانٹ نصب کئے جائیں جہاں کا پانی علاقہ کے لوگوں میں بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ میں خود بھی فلٹریشن پلانٹ لگوا رہی ہوں اور اہل ثروت کو بھی اس بات پر آمادہ کر رہی ہوں کہ وہ سخاوت کی مد میں زیادہ سے زیادہ فلٹریشن پلانٹ متاثرہ علاقوں میں نصب کروائیں۔ صاف پانی زندگی ہے اور اس کی فراہمی رب کریم کی عنایات سے بہرہ مند کرتی ہے۔اس ملک کی تقریباً نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ خواتین اس ملک کی معاشرت و معیشت میں حیرت انگیز تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔ بس ان کے لئے درست سمت کی نشاندہی کرنا ہے۔ ایک بہترین قوم کی تخلیق میں پڑھی لکھی ماؤں ہی کا عمل دخل ہے۔
وزیر اعظم کے احکامات کی روشنی میں ہم خواتین کی تعلیم و تربیت کے لئے محنت کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ خواتین کے لئے زیادہ سے زیادہ ووکیشنل ادارے کھولے جائیں جہاں بچیوں اور عورتوں کو مفید ہنر سکھائے جائیں تاکہ معاش اور معاشرت کی بہتری کے حوالے سے وہ اپنا کردار بخوبی ادا کر سکیں۔ ووکیشنل تعلیم سے آراستہ خواتین خود کو درپیش بہت سے مسائل سے یقیناًنجات پائیں گی۔یہ امر باعث مسرت ہے کہ گورنر ہاؤس کو عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ انیسویں صدی کی یہ نوآبادیاتی نشانی پنجاب کے حکمرانوں کے کرّوفر کی علامت تھی۔اس کے دالانوں اور باغات میں جہاں پرندہ پَر نہیں مار سکتا تھا، اب وہاں دُور دراز سے آنے والے مرد،عورتیں اور بچے محظوظ ہوتے ہیں۔لوگ گورنر ہاؤس میں تفریح کرتے اور خوش ہوتے ہیں۔چودھری صاحب کے خاص احکامات ہیں کہ گورنر ہاؤس میں آنے والوں کی مہمان داری خاطر خواہ انداز میں کی جائے۔