بھارت نے جموں و کشمیر میں کشن گنگا اور راٹل پن بجلی کے منصوبوں کے خلاف پاکستان کی شکایت پر عالمی بینک کی جانب سے ثالثی عدالت کے قیام اور غیر جانبدار ماہر کی تقرری کے فیصلے پر سخت اعتراض کیاہے۔
غیر جانبدار ماہر کی تقرری اور پاکستان کے مطالبے پر ثالثی عدالت کے قیام پر بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں اقدامات بیک وقت ایسے ہیں جن کا ،قانونی طور دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
بھارت کا کہنا ہے کہ عالمی بینک نے بیک وقت 2 متوازی نظام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،لیکن بھارت ایسی کسی کارروائی میں فریق نہیں بنے گا، جو سندھ طاس معاہدے کے مطابق نہ ہو۔
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ کا کہنا ہے کہ حکومت مزید اقدامات کی جانچ پڑتال اور اس کے مطابق اقدامات کرے گی ، پاکستان ،بھارت کے درمیان 1960ء میں ہونے والے آبی معاہدے کے تحت اختلافات اور تنازعات کے حل کے عمل میں عالمی بینک کا ایک مخصوص کردار ہے۔
وکاس سواروپ نے کہا کہ کشن گنگا اور راٹل پن بجلی کے منصوبوں پر دونوں ملکوں کے درمیان تکنیکی نوعیت کے اختلافات حل کرنے کے لئے سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت نے عالمی بینک سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری سے متعلق پوچھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیاتھا جو تنازع میں منطقی طور پر اگلا قدم ہے، غیر جانبدار ماہر بھی صرف تکنیکی اختلافات سے آگے کے مسائل کا تعین کر سکتے ہیں۔