اسلام آباد: سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ جنگ کا خطرہ ٹلا نہیں عارضی خاموشی ہے اور اس خاموشی کے پیچھے طوفان چھپا ہے۔ پلوامہ نہ ہوتا توکچھ اور واقعہ کروا دیا جاتا۔ فی الحال عارضٰ خاموشی ہے لیکن شدید بے چینی اور شور ہے۔ ایک بڑی جنگ کا اسٹیج تیار ہو رہا ہے۔ ثالثی کی پیشکش تو سبھی کررہے لیکن کوئی آ بھی نہیں رہا کیونکہ سب کو پتا ہے نئی دہلی بات نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ جنگ چاہتے ہیں۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلامیے، سفارتکاریاں، پریس کانفرنسز، رابطے، تجزیے، ثالثی کی کوششیں، وزیراعظم اور امیر قطر کے درمیان گفتگو، سب اپنی جگہ ہے۔ لیکن ایک عارضی خاموشی ہے۔ اس خاموشی میں بہت شور ہے۔ یہ امن نہیں بلکہ شدید بے چینی ہے۔ خاموشی کا مطلب یہ نہیں کہ جنگ ٹل گئی ہے۔ جنگ ٹلی نہیں بلکہ عارضی طور پر جاری ہے کیونکہ جنگوں کی شکلیں تبدیل ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر حملہ کرنے کی بھرپور کوشش ہوئی۔ اس وقت یہ کوشش ہوئی جب پاکستان آگے بڑھ رہا تھا۔ سعودی ولی عہد،یواے ای کے ولی عہد،ترکی کے صدر کے رابطے،گواد ر اور چین کے حوالے باتیں آگے چل رہی ہیں۔ اسی دوران ایک واقعہ ہوا جس سے پوری تصویر تبدیل ہوگئی۔ اگر پلوامہ نہ ہوتا توکچھ اور ہوجاتا کیونکہ ایک بڑی جنگ کا ایک اسٹیج تیار ہو رہا ہے۔بالکل ایسے ہی ہے جیسے عراق میں ہتھیار نہیں تھے لیکن عراق پر چڑھائی کردی گئی۔ اب عراق پر بالکل تذکرہ نہیں ہورہا بلکہ اب عراق کے ٹکڑوں اور ان کے حصوں کی بات ہورہی ہے۔ اسی طرح پلوامہ ایک وجہ ہے۔ پھر الزام عائد کیا اور طیارے پاکستان میں داخل ہوئے۔ اب پائلٹ کو رہا کیا۔پائلٹ سے پوری طرح تفتیش کی جارہی ہے کہ کہیں کوئی ہمارا منصوبہ تو نہیں بتا دیا کہ ہمارا آگے کا کیا منصوبہ ہے لیکن یہ بات بھی ہے کہ پائلٹ کے پاس پوری معلومات نہیں ہوں گی بلکہ صرف محدود معلومات ہوں گی