اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئر مین شپ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔تفصیل کے مطابق تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں شہبازشریف کے بجائے سید فخر امام کو چیئرمین پی اے سی بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔
اجلاس میں چیئرمین پی اے سی کے معاملے پر فخرامام کے نام پر اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کےلئے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کمیٹی بنادی گئی۔اجلاس میں کہا گیا کہ شہبازشریف ایک متنازع شخصیت ہیں ،وہ اپنے اور بڑے بھائی کے منصوبوں کی چھان بین کیسے کرسکتے ہیں؟اس لئے ضروری ہے کہ اپوزیشن کی مشاورت سے چیئرمین پی اے سی کےلئے غیر جانبدار شخصیت کا انتخاب کیا جائے۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر پارلیمانی پارٹی نے سید فخر امام کا نام تجویز کردیا تاہم فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن اگر کوئی نام لائی تو اس پر بھی بات کی جائے گی،اس سارے معاملے کو شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں قائم کمیٹی دیکھے گی. جبکہ دوسری جانب پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کی عوام دشمن پالسییوں کیخلاف متحد ہوگئیں، شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے ملکر چلنے پر اتفاق کرلیا، دونوں رہنماؤں نے ایوان میں ایک ساتھ داخل ہوکرحکومت کو سخت پیغام دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کیخلاف متحد ہوگئیں۔اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے آج پارلیمنٹ ہاؤس کی لابی میں ملاقات کی۔ جس میں دونوں نے حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کیخلاف متحد ہوکرچلنے پر اتفاق کیا۔دونوں جماعتوں کے سینئر رہنماء ایک ساتھ ایوان میں داخل ہوئے۔
ایوان میں داخل ہونے کیلئے دونوں رہنماء پہلے آپ پہلے آپ کرتے رہے۔اس سے قبل پوزیشن جماعتوں نے نیب کے رویے پر قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا،مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ایوان سے واک آؤٹ کرگئیں،اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ نیب والے مجھے لانا ہی نہیں چاہتے تھے، کبھی کہا گیا کہ جہاز نہیں ہے کبھی کوئی بہانہ بنایا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب ٹیم نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو براستہ موٹروے پارلیمنٹ ہاؤس میں پہنچا دیا۔شہبازشریف قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں پہنچ گئے۔ جہاں پر ن لیگی اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ان سے ملاقات کی۔ شہبازشریف نے قومی اسمبلی میں میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ نیب والے مجھے لانا ہی نہیں چاہتے تھے، کبھی کہا گیا کہ جہاز نہیں ہے کبھی کوئی بہانہ کبھی کچھ کہا گیا۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ میرے خلاف اانتقامی کاروائی سے متعلق سب کومعلوم ہے۔دوسری جانب ن لیگی ارکان نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو تاخیر سے ایوان میں لانے پر شدید احتجاج کیا اور نیب کے رویے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت ایوان کے اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شہباز شریف کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ اپوزیشن اور حکومت گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ ن لیگ والوں کو دوبارہ ایوان میں آنا چاہیے۔