سرینگر: مقبوضہ کشمیر کے علاقمہ پلوامہ میں مبینہ حملہ آور عادل احمد ڈار کے والد کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے تشدد اور غیر انسانی رویے نے میرے بیٹے کو شدت پسند بنایا۔غلام حسین ڈار نے کہا کہ فوجیوں کے اہلخانہ کی طرح ہم بھی تکلیف میں ہیں۔
بھارتی فوجیوں نے میرے بیٹے اور اس کے دوستوں کو روکا اور انہیں بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ان پر پتھر پھینکنے کے الزامات لگا دیتے تھے اور ہراساں کرتے تھے۔ جس کے باعث ان نے اسلحہ ٹھانے کی ٹھان لی۔عادل کی والدہ فہمیدہ نے بھی اپنے شوہر کی باتوں کی تائید کی اور بتایا کہ فوجیوں کے تشدد کے باعث میرا بیٹا ان سے نفرت کرنے لگ گیا تھا۔ہمیں بیٹے کے منصوبے کا علم نہیں تھا۔ہمارا بیٹا گذشتہ سال مارچ کی ۱۹ تاریخ سے لاپتہ ہے ہم نے بہت تلاش کیا لیکن بےسود ثابت ہوا۔ غلام حسن ڈار نے اپنے بیٹے کی موت کا ذمہ دار سیاستدانوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بات چیت سے مسئلے کو حل کرنا چاہئیے یہ لوگ نوجوانوں کو شدت پسند بنا رہے ہیں۔یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے 2547 اہلکاروں پر مشتمل قافلہ 78 بسوں میں جموں سے سرینگر جارہا تھا، سری نگرجموں شاہراہ پر پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایک بس سے ٹکرا دی، قریبی گاڑیاں بھی دھماکہ کی زد میں آگئیں۔حملے میں 44 اہلکارہلاک، 20 زخمی ہوئے تھے۔ حملے کے بعد بھارت نے بغیر سوچے سمجھے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا شروع کر دیا اور تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ حملہ پاکستان نے کروایا ہے، تاہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے قافلے پر ہونے والے حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارت الزام ترجمان دفتر خارجہ نے مسترد کر دیا تھا۔ پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے پلوامہ حملے میں پاکستان پر الزامات پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔