لاہور(ویب ڈیسک) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت کے دوران ایس ایس پی ڈسپلن اور نامزد ملزم ایس پی طارق عزیز پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کے وکلانے مسلسل تیسرے روز جرح کی ، عوامی تحریک کے وکلاء نے کمرہ عدالت میں ویڈیو
کلپس چلائے جس میں ایس پی طارق عزیزاور ڈی آئی جی رانا عبدالجبار ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائشگاہ اور ادارہ منہاج القرآن کے بالمقابل پارک میں گن مینوں اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موجود تھے ۔ پولیس نہتے کارکنان پر سیدھی فائرنگ کرتی اور کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتی نظر آتی ہے ، عوامی تحریک کے وکلاء نے طارق عزیز کو ایک موقع پر ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کی موومنٹ دکھائی اور ان سے سوال کیا کیا آپ اس شخص کو جانتے ہیں؟ جس پر طارق عزیز نے کہامیں انہیں نہیں جانتا، اس پر عدالت میں سب مسکرادیئے ، طارق عزیز نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ وہ جس گراؤنڈ میں کھڑے ہیں وہ ادارہ منہاج القرآن کے سامنے پارک ہے ، طارق عزیز نے گلو بٹ کی شناخت سے بھی انکارکردیا جس پرایڈووکیٹ مستغیث جواد حامد نے کہا یہ وہی گلو بٹ ہیں جنہیں آپ نے شاباش دی اورگلے سے لگایا ۔ویڈیو میں پولیس کی بھاری نفری اﷲ اکبر کے نعرے لگاتی نظر آتی ہے جس پر رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا پولیس والوں کو قتل عام کا جو ٹاسک ملا تھا اسے مکمل کرنے کے بعد یہ خوشی کااظہار کررہے ہیں۔ سماعت کے بعد مستغیث جواد حامد نے کہا سینئر افسران عدالت میں مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں،ہم مرکزی ملزمان نواز شریف، شہباز شریف ،رانا ثناء اﷲ اور حواریوں کی طلبی کے بھی منتظر ہیں۔