لاہور (ویب ڈیسک) موٹر سائیکل تیار کرنے والی مختلف کمپنیوں نے گزشتہ تین ماہ کے دوران موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے۔ جن کے باعث اگر ایک طرف موٹر سائیکلوں کی خرید و فروخت کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ تو دوسری طرف پاکستان کے غریب شہری غریب سواری کی سہولت سے محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔ موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافے کیوجہ مختلف ٹیکسوں کا نفاذ اور ڈالر کی اونچی اڑان بتائی گئی ہے۔ جس کے تحت ہنڈا 125 کی قیمت 18 ہزار روپے اضافے کے ساتھ یک لاکھ 30 ہزار روپے جب کہ ہنڈا 70 کی قیمت دس ہزار روپے اضافے کے ساتھ 73 ہزار 500 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس طرح سوزکی کمپنی نے بھی اپنی مختلف برانڈز کی موٹر سائیکلوں کی قیمت میں تین سے پانچ ہزار روپے اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ ملک میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے بعد مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہنڈا کمپنی نے چند روز قبل گاڑیوں کی قیمت میں 4 لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا تھا اس کے بعد ٹیوٹا نے بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اتنا ہی اضافہ کیا تھا۔ ملک میں ہنڈا اور ٹیوٹا کی نسبت چھوٹی اور سستی گاڑیاں بنانے والی کمپنی سوزوکی نےبھی جولائی سے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔ پاک سوزوکی موٹرز کی جانب سے جولائی سے تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں کم از کم 4 لاکھ روپے تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ جس کے بعد ایک عام سے گاڑی بھی صارف کی پہنچ سے دور ہو گئی ہے۔ کمپنی حکام کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے ان کے لئے اب ملک میں سستی گاڑیاں بنانا ممکن نہیں رہا ہے۔ سوزکی کی جانب سے نئی ریٹ لسٹ نافذ العمل کر دی گئی۔ نئی قیمتوں کے مطابق اس وقت ملک میں سب سے زیادہ خریدی جانے والی گاڑی سوزوکی ویگن آر جو کہ پہلے 13 لاکھ اور 44 ہزار کی تھی اب 16 لاکھ اور 25 ہزار کی ہو گئی ہے۔ جبکہ 1000 سی سی سوزوکی کلٹس 19 لاکھ 75 ہزار تک جا پہنچی ہے۔