counter easy hit

انتہائی تشویشناک انکشافات نے کھلبلی مچا دی

The most worried disclosures have begun
لاہور (ویب ڈیسک) گزشتہ روز لاہورایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا۔ داتادربار کے باہرخودکش دھماکہ ہوا جس میں 12 افراد شہید، 25 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس دھماکے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا ؟ معروف صحافی نجم سیٹھی نے بڑا انکشاف کردیا۔مشہور اور نامور صحافی نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام “نجم سیٹھی شو” میں لاہور داتا دربار کے باہر ہونے والے خودکش دھماکے کے بارے میں بڑا انکشاف کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔ انہوں نے جماعت الاحرار کے بارے میں بتایا کہ یہ جماعت 2014 میں بنی، پہلے تحریک طالبان کا حصہ تھی بعد میں الگ ہوئی۔ عمر خالد خراسانی اس کے سربراہ ہیں۔ احسان اللہ احسان بھی اس کا حصہ ہیں اور وہ اطلاعات کا کردار ادا کرتے ہیں جو بھی وقوعہ ان کی جماعت کی طرف سے کیا جاتا ہے وہ اسے لوگوں تک رپورٹ کرتے ہیں۔ اس جماعت نے 2014 میں کوئی حملہ نہیں کیا ، 2015 میں ایک حملہ کیا ، 2016 اور 2017 میں 4، 4 اٹیک کیے ۔ 2018 میں کوئی اٹیک نہیں کیا۔ 2019 میں 3 اٹیک کیے جنوری، فروری اور ایک اب مئی میں کیا۔انہوں نے بتایا کہ 2018 میں احسان اللہ احسان نے خود کو گرفتار کرایا تھا۔ ان کے حوالے سے وعدہ معاف گواہ کی خبریں پھیلیں، لیکن جب میڈیا نے سوالات کیے کہ سینکروں لوگوں کے قاتل کو کیسے معاف کیا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد میڈیا کے دباو میں آکر سیکورٹی ایجنسیاں بھی اس معاملے پر خاموش ہوگئیں اور اب اس وقت لوگوں کو نہیں پتا کہ اب وہ کہاں ہیں۔ نہوں نے کہا کہ 2018 میں شائد اس لئے اس جماعت کی طرف سے کوئی حملہ نہیں کیا گیا کہ احسان اللہ احسان کے گرفتار ہونے کی وجہ سے اس جماعت کے کارندے افغانستان چلے گئےتھے۔ جماعت الاحرار کا نظریہ ہے کہ پاکستانی ریاست اسلامی نہیں ہے تو یہاں ایک اسلامی ریاست کو لانا ہے۔دوسرا مقصد ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کرنا ہے اور ان کو اپنے مقاصر کے لیے استعمال کرنا ہے۔تیسرا مقصد سکیورٹی فورسز پر اٹیک کرنا ہے، اور یہ جماعت سکیورٹی فورسز پر خودکش دھماکے کرتے ہیں۔دوسری جانب داتا دربار کے باہر دھماکا کرنے والاخود کش بمبار کس طرف سے آیا؟سکیورٹی اہلکاروں کو چکمہ دے کر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب کیسے پہنچا؟ گلیوں اور سڑکوں پر نصب کیمروں کی چیکنگ شروع کر دی گئی۔داتادربارکے باہر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے سے رنج والم کے کی فضا پھیلی ہوئی ہے،تفتیشی ذرائع اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نےخود کش بمبار کے بارے معلومات حاصل کرنے کی کھوج شروع کردی ہے،24 نیوز کو موصول ہونے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آور کی عمر18 سے 20 سال تھی جس نےنیلے رنگ کی شلوار قمیص پہنی ہوئی تھی،بمبار مبینہ طور پر شیش محل روڈ سے آیا.حملہ آور ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب رکھے رکاوٹیں پار کر آگے پہنچا، شیش محل روڈ سے گیٹ نمبر 2 کیطرف چیکنگ پوائنٹ پر نرمی برتی جارہی تھی،حملہ آور شیش محفل روڈسےسیدھا ایلیٹ کی گاڑی کے قریب آیا اور خود کا اڑا لیا،حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نےشیش محل روڈ سمیت دیگر گلیوں اور سڑکوں پر نصب کیمروں کی چیکنگ شروع کر دی ہے۔داتا دربار احاطے کی سرچ اینڈ سویپ کا عمل مکمل کر لیا گیا،حملہ آور کیا داتا دربار کے قریب رات بھرٹھہرا رہا؟حملہ آور کو سہولت کار کیسےداتا دربار لے کر آیا؟قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کھوج لگانے کا کام شروع کر دیا۔ تفتیشی ذرائع کاکہناتھاکہ پولیس آفسر ان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے داتا دربار کنٹرول روم سے فوٹیج دیکھ کر معلومات لے رہے ہیں،سیف سٹی کنٹرول روم سےبھی حادثےسےمتعلق فوٹیج کا جائزہ لیا جارہا ہے.

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website