تحریک لبیک دو دھڑوں میں بٹ گئی، خادم حسین رضوی کا دعویٰ ہے کہ وہ سربراہ ہیں جبکہ اشرف جلالی خود کو سربراہ قرار دیتےہیں۔
ایک نے اسلام آباد دھرنے تو دوسرے نے لاہور میں جاری دھرنے پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ اشرف جلالی رانا ثنا کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ خادم حسین کہتے ہیں حکومت سے معاہدے میں رانا ثنا کا معاملہ شامل کیوں نہ کیا؟ خادم حسین رضوی اور اشرف جلالی کا آمنا سامنا ہوا تو دونوں کے اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ دونوں ہی کا دعویٰ تھا کہ وہ تحریک لبیک کے حقیقی سربراہ ہیں۔ ایک دوسرے سے لاتعلقی کا اعلان بھی کردیا۔ خادم حسین نےاسلام آباد ھرنا ختم ہونے کے باوجو د اشرف جلالی کے لاہور میں جاری دھرنے کو غیر ضروری اور کریڈٹ لینے کی خواہش قرار دیا۔ جواب میں اشرف جلالی نے اسلام دھرنے پر سوالات اٹھائے، بولے شہادتوں کا دعویٰ کرکے پوری کابینہ کے استعفے کی بات کی گئی، پھر ایک استعفے پر دھرنا کیوں ختم کیا گیا۔ اشرف جلالی نے تحریک لبیک کے بانی پیر افضل قادری پر کفر کے ارتکاب کا الزام لگایا۔ خادم حسین رضوی نے کہا کہ بات بات پر کسی کو کافر قرار دینا درست نہیں۔ انہوں نے زاہد حامد کے ختم نبوت پر ایمان کی گواہی کو قبول کرنےکی بھی تائید کی۔