اسلام آباد: اسلام آباد کے میئر انصر عزیز شیخ کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں مہمانوں کی اکثریت اپوزیشن کی جانب سے رمضان کے بعد حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے اور ملک کی لڑ کھڑاتی ہوئی معاشی صورتحال پر گپ شپ کرتی نظر آئی۔
مہمانوں نے ایران کے قریب سمندر میں امریکی فوج کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہا رکیا۔ کچھ کی رائے تھی کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئی مہم جوئی کی تو یہ صورتحال بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے جو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ مہمانوں نے اس صورتحال میں پاکستان کی جانب سے ممکنہ طور پر اختیار کیے جانے والے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ کچھ کی رائے تھی کہ امریکا حملے کی جرات نہیں کرے گا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ ایران بحر ہند میں لنگر انداز اس کے جہازوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود تقریب میں بھارتی ہائی کمشنر اجئے بساریہ کے ساتھ بیٹھے نظر آئے۔ دونوں کے درمیان ہلکی بات چیت بھی ہوئی۔
دوسری جانب خبر کے مطابق ماہرین کی رائے ہے کہ جیسے ہی ڈالر ایک سو پینسٹھ پر پہنچا پاکستان کے سرمایہ کاربھی اپنا محفوظ سرمایہ ایرانی سرمایہ کاروں کی طرح ڈالر میں کنورٹ کر لیں گے۔ آپ ڈالر کوفری فلوٹ کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط مان کر اپنے پاؤں پر وہ کلہاڑی مار چکے ہیں جو آپکے دشمن آپ سے مروانا چاہتے تھے۔ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے جرم ہونے میں کسے شک ہوگا لیکن سرمایہ کار کا مذہب منافع ہوتا ہے دوسری بات یہ کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو ڈالر کی ذخیرہ اندوزی پر حکومتتی پالیسیوں کی بے یقینی نے اکسایا ہے۔ کون سا کاروباری فرد چاہے گاکہ اسکیپاس پڑے ایک لاکھ روپے تین ماہ میں ساٹھ ہزار روپے ہو جائیں،۔ یہ لوگ آپکی گھبرانا نہیں کی گردان پر یقین کر کے اپنا مستقبل داؤ پر نہیں لگائیں گے تبھی ہر کوئی ڈالر یا سونا خرید کر اپنا ذاتی سرمایہ حکومتی ناتجربہ کاری کی نظر ہونے سے بچانے کی کوشش میں ہے۔ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف علما سے فتوے دلوانیکی بجائے حکومت کو بے یقینی کی وہ فضا ختم کرنی ہو گی جو اسکی پالیسیوں نے پیدا کی ہے۔ ذخیرہ اندوزی کے خلاف یہ فتوی اچھا ہے لیکن مجھے امام ابوحنیفہ جیسا مفتی اب ڈھونڈے نہیں ملتا جو حکومتی پالیسی کیخلاف فتوی دے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پا رٹی کے رہنما ء ممبر فیڈرل کو نسل سابق ناظم عبد الجبار ستی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں اس قدر مہنگائی ہوچکی ہے کہ عام آدمی کا جینا محال ہوچکا ہے اس پر حکومت کی ڈھٹائی بھی عروج پرہے جن کا ماننا ہے کہ ملک میں اس وقت ہر شے عوام کی قوت خرید میں فروخت ہو رہی ہے ان خیالا ت کا اظہا ر انہوں نے پارٹی ورکرز سے ملا قات کے دوران کیا انہوں نے کہاکہ اس وقت ڈالر کی قیمت جس تیزی سے آسمانوں کو چھو رہی ہے اتنی ہی تیزی سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آ رہی ہے جس سے نہ صرف غریب عوام بلکہ صاحب حیثیت لوگوں کی چیخیں بھی صاف سنائی دے رہی ہیں ،جبکہ عوام کا یہ ماننا ہے کہ ہم نے اس سے قبل اس قدر ناکارہ اور بدنام زمانہ حکومت کبھی نہیں دیکھی جس نے آتے ہی اپنے چند ماہ میں غریب عوام کے گھروں کے چولہے بجھانا شروع کردیئے ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ ہم چیئرمین بلاول بھٹو کے حکم کے منتظر ہیں وہ چاہے عید کے بعد عوام کو اشارہ کر یں یا عید سے پہلے ہم ہر وقت تیار ہیں کیونکہ عوام اب موجودہ حکومت کو ایک منٹ بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔