سپریم کورٹ نے نیب کے رقوم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق قانون پر حکومت کا موقف طلب کر لیا۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ نیب کرپشن کرنے والوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ احتساب بیوروقانون کا غلط استعمال کر رہاہے۔ عدالت نے کیس کو تین رکنی بینچ کی سامنے سماعت کے لئے مقرر کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
قومی احتساب بیورو کے قانون کے تحت رقوم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم اورجسٹس عظمت سعید پر مشتمل بینچ نے کی ۔سپریم کورٹ نےسماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو قانون پر وفاق کا موقف ایک ہفتے میں دائر کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے کیس کو تین رکنی بینچ کی سامنے سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم بھی دیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ایک نائب قاصد کو اڑھائی سو روپے رشوت لینے پر جیل بھیج دیا جاتا ہے،اڑھائی کروڑ روپے رشوت لینے والے کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔نیب کرپشن کرنے والوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے، نیب اخبار میں کرپشن کرلو اور کرپشن کرالو کا اشتہار کیوں نہیں شائع کراتا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایاکہ یہ قانون نیب نے نہیں بنایا ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ قانون نیب نے نہیں بنایا لیکن غلط استعمال ضرور کر رہاہے، نیب کسی بڑے آدمی کو کیوں نہیں پکڑتا ؟پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ ماتحت عدالتوں کی طرف سے ہدایات ملتی ہیں کہ رضاکارانہ رقوم کی واپسی کر لیں ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ آپ ایسے فیصلوں کو عدالت میں چیلنج کیوں نہیں کرتے ؟عدالت نے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔