اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے سے متعلق متفرق درخواست خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔
معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جائے گا، آپ فیصلے کےخلاف ہائی کورٹ جاسکتے ہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس دوران العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کو طلب کر لیتے ہیں جس پرنوازشریف کےمعاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مجھے5 منٹ دیں میں خواجہ حارث سے ہدایات لے لوں۔
احتساب عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔
سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔
سعد ہاشمی نے کہا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر کیپٹن صفدر سے دریافت کیا گیا تھا کہ واجد ضیاء کے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا تھا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیاء کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔
وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔
کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں۔ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔