اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ 2020میں خالصتان تحریک کے لیے سکھ اکٹھے ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور اس کے حل میں بھارت ہوش کے ناخن لے۔ اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ برہان وانی کی قربانی جدوجہد آزادی میں بڑی قربانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور مالی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ 2020میں خالصتان تحریک کے لیے سکھ اکٹھے ہو رہے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ تحریک دو دہایوں بعد سر اٹھا رہی ہے۔ دو دہایوں پہلے خالصتان تحریک نے بھارت میں سر اٹھایا تھا اور لاکھوں کی تعداد میں سکھوں نے بغاوت کر دی تھی جس کے خلاف بھارتی فوج نے آپریشن کیا تھا اور ہزاروں سکھ قتل کر دیے گئے تھے اور کئی بھارتی فوجی افسران بھی مارے گئے تھے۔اس سے پہلے جنرل سیکریٹری کونسل آف خالصتان رنجیت سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت امن نہیں چاہتا،وہ مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ اب ہمیں مل کر بھارت کو قابو کرنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق کشمیر میں بھارتی فوج کی ظلم و ستم کی داستانیں 7دہائیوں پر محیط ہیں ۔ان 70 سالوں میں بھارتی فوج نے بربریت کی وہ وہ داستانیں رقم کیں جن کو سن کر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔اس سے پہلے بھارتی سکھوں پاکستان پر بھارت کے حملے کی صورت میں بھارت کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کر چکے ہیں، انہوں نے پاکستان کیخلاف کسی بھی کاروائی کیلئے ہندو شدت پسندوں کو میدان میں اتارنے کی تلقین، جبکہ خالصتان بنانے کی دھمکی بھی دے دی تھی۔ سکھ رہنما گوپال سنگھ چاولہ نے بھی بتایا ہے کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان آنے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرنے پر مجھے دہشتگرد کہنا شروع کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ، اگر میں دہشتگرد ہوں تو پاکستان کے آرمی چیف نے مجھ سے ملاقات کیوں کی ؟ انہوں نے کہا کہ میں نہ تو کسی اسرائیلی آرمی چیف سے ملا ہوں نہ ہی بھارتی آرمی چیف سے ۔ میں نے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے، چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاوید باجوہ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں کیونکہ سکھ قوم کا پاکستان سے ایسا رشتہ ہے جیسے آپ مسلمانوں کا سعودی عرب سے ہے اور اب خالصتان بھی آزاد ہو گا اور کشمیر بھی۔