لاہور: موبائل فون کے غیر ذمہ دارانہ اور غلط استعمال سے نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہونے لگیں، موبائل فون سے تصاویر بنا کر فیس بک اور یوٹیوب پر اپ لوڈ کرنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمات میں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ روز 14 سالہ انعام الرحمن کو ہتھکڑی لگا کر سیشن عدالت پیش کیا گیا ملزم پر الزام ہے کہ اس نے اپنے موبائل سے قابل اعتراض تصاویر بنائیں جبکہ ملزم کا کہنا ہے کہ اس کے دوست نے اس کے فون سے قابل اعتراض تصاویر بنائی ہیں، ملزم نے مزید کہا کہ وہ 5 ماہ سے جیل میں ہے
دوسری جانب سے اس حوالے سے وکلاء مدثر چودھری ، مرزا حسیب اسامہ اور چودھری مجتبیٰ کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل شوق شوق میں موبائل فون کے غلط استعمال سے اپنی ندگیاں تباہ کرلیتے ہیں،انہیں ہوش اس وقت آتا ہے جب ان پر سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوجاتے ہیں اور پولیس انہیں گرفتار کرلیتی ہے، وکلاء کا کہنا تھا کہ افسو س ہے کہ 14 اور 15 سال کے نوجوان لاعلمی میں قابل اعتراض تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کرتے ہیں اور پھر جیل پہنچ جاتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے نزدیک 14 اور 18 سال کے نوجوانوں کو سائبر کرائمز کے حوالے سے تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ فون کے غلط استعمال سے مقدمہ درج ہونے کے بعد سائبر کرائمز میں جلدی ضمانت بھی نہیں ہوتی ہے۔ سائبر کرائمز کے حوالے سے تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ فون کے غلط استعمال سے مقدمہ درج ہونے کے بعد سائبر کرائمز میں جلدی ضمانت بھی نہیں ہوتی ہے۔