لاہور(ویب ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف کی ضمانت کیلئے دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں معاملے کی سماعت کرے گا۔اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے لائرز فاؤنڈیشن کی طرف سے درخواست دائر کی ہے،
جس میں اجمل میاں اور جسٹس حمود الرحمن کے فیصلوں کے حوالے دیئے گئے ہیں۔درخواست گزار نے مو¿قف اپنایا ہے کہ شہبازشریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے پہلے گرفتار کیا گیا جو آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 10 کے تحت شفاف اور منصفانہ ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں شفاف اور منصفانہ کا حق نہیں دیا ، دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کالعدم قرار دی جائے اور ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا جائے۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف شہباز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کے لیے میدان میں آ گئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رکنیت کو منسوخ کرنے کے لیے قرارداد اسمبلی میں جمع کروا دی ہے۔قرارداد تحریک انصاف کی رکن مسرت جمشید چیمہ نے جمع کروائی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہیٰ کا شہباز شریف سے متعلق انٹرویو حقائق پر مبنی ہے۔
شہباز شریف نے نیب تحقیقات سے متعلق قومی اسمبلی میں جھوٹ بولا۔جب کہ دوسری طرف بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے لیے ایک بری خبر آ گئی ہے۔نیب نے شہباز شریف کے خلاف 70گواہوں پر مشتمل ایک فہرست تیار کر لی۔ان گواہان میں ایل ڈی اے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور محکمہ خزانہ سمیت اور کئی محکموں کے افسران شامل ہیں۔اس کے علاوہ بینکنگ ماہرین اور نیب کے افسران بھی شامل ہیں۔فہرست میں چوہدری لطیف ایند کمپنی کے مالکان بھی شامل ہیں۔جوائنٹ رجسٹرار سیکورٹی اینڈ ایکسچینج پاکستان سدرہ منصور کا نام بھی فہرست میں شامل ہے.70سے زائد افسران آشیانہ ہاؤسگ اسکیم میں گرفتارشہباز شریف،فواد حسن فواد اور احمد چیمہ کے خلاف نیب کے موقف کی تائید کریں گے۔ ان 70سے زائد افسران کی بنیاد پر شہباز شریف،احد چیمہ اور فواد حسن فواد کو احتساب کی طرف سے سزا دلانے کی استدعا کی جائے گی۔جب کہ دوسری طرف اپوزیشن بھی شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہی ہوں گے خواہ وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہوں۔