کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ قومی مومنٹ میں فاروڈ بلاک کی تصدیق ہو گئی۔ ایم کیو ایم کے ناراض رہنماﺅں نے خالد مقبول صدیقی کو حکومت چھوڑنے کا مشورہ دے دیا۔ رابطہ کمیٹی کے سابق رکن شاہد پاشا نے کہاہے کہ پارٹی میں برائی کی وجہ سے عوام ایم کیو ایم سے ناراض ہیں، پارٹی میں اینٹی کرپشن یونٹ بنانا کی ضرورت ہے۔
کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان کے ناراض رہنماﺅں کامران ٹیسوری اور شاہد پاشا نے پریس کرنفرنس کی اور الیکشن میں شکست کی اصل وجہ پارٹی میں کرپشن کرقرار دے دیا۔ کامران ٹیسوری ن کہا کہ خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی سے ملنے کو تیار ہیں لیکن ا یم کیو ایم فوری طور پر حکومت سے باہر آ جائے۔ رابطہ کمیٹی کے سابق ڈپٹی کنویئنر شاہد پاشا کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے عوام ناراض ہیں، موٹر سائیکلوں پر آنے والے لوگ آج بنگلوں کے مالک بن گئے ہیں۔ شاہد پاشا نے کہاکہ انٹرا پارٹی الیکشن کے بجائے رہنماﺅں کی بنیادی رکنیت ہی ختم کر دی جائے، اس تمام تر صورتحال میں پارٹی میں احتساب کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ناراض رہنماﺅں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھی سازش تیار ہو گئی ہے، ان کے پاس صرف 8مہینے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب متحدہ حزب اختلاف کے تحت آئندہ ہفتے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا اعلان کر دیا گیا سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف بھی شریک ہوں گے مولانا فضل الرحمان حکومت مخالف اے پی سی کے کنوینئر ہوں گے ،
اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل پر مشاورت کی جائے گی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے چیئرمین آصف علی زرداری نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر تمام دوستوں پر بات کی جاسکتی ہے مولانا فضل الرحمان نے موجودہ حکومت کو پرویز مشرف حکومت کا چربہ قرار دے دیا ہے، آگے بڑھنے کے لیے اپوزیشن پرانی باتوں کو نظر انداز کر دے اس امر کا اظہار دونوں رہنماﺅں نے پیر کو اسلام آباد میں انتہائی اہم ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے چیئرمین اور سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان بھی اہم ملاقات ہو گئی ہے آصف علی زرداری نے راجہ پرویز اشرف کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان سے انکی اقامت گاہ پر ملاقات کی جو کافی دیر جاری رہی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف سے حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے پر مشاورت مکمل ہو گئی ہے اے پی سی آئندہ ہفتے اسلام آؓباد میں ہوگی اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل طے کرے گی انہوں نے کہا کہ بات تحریک عدم اعتماد کی نہیں ہے بلکہ یہ حکومت ہی جعلی ہے حکومت کو عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جسطرح شوکت عزیز حکومت کے پیچھے فوجی آمر پرویز مشرف تھا اسی طرح کی حکومت اب قائم کی گئی ہے ہم نے اس لیے تو قربانیاں نہیں دی تھیں مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ اسطرح کا سسٹم ناقابل قبول ہے جعلی اکثریت ہے شوکت عزیز، پرویز مشرف حکومت کا نقشہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے اسطرح کے سسٹم کے لیے تو پاکستان نہیں بنایا تھا اسکے لیے تو قربانیاں نہیں دی تھیں اسطرح کے سسٹم کے لیے تو مارشل لاﺅں سے پنگے نہیں لیے تھے ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جانی پہچانی حکومت ہونی چاہیے جمہوری ماحول ہونا چاہیے جہاں تمام جماعتوں کو اپنے نظریات کے مطابق کام کرنے کی آزادی ہو آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ دور میں ملک میں جمہوری قوتیں کمزور نظر آرہی ہیں ابتداءعشق ہے سب اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنا چاہتا ہوں انہوں نے کہا کہ حکومت چلتے نظر نہیں آرہی اور کوشش ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل پر سب دوست متفق ہو جائیں آصف علی زرداری نے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ غیر جمہوری قوتیں مضبوط نہ ہوں گذشتہ سالوں میں پہلی بار جمہوری قوتیں کمزور ہوئی ہیں ملکر لائحہ عمل مرتب کر سکتے ہیں عدم اعتماد کے معاملے پر بھی بات ہو سکتی ہے تاہم فوری عام انتخابات اور عدم اعتماد کے معاملے پر باتیں قبل از وقت ہیں آگے بڑھنے کے لیے قدم اٹھانا ہو گا ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ راجہ ظفر الحق سے بھی انکی ملاقات ہوئی ہے ہم نے آگے کیطرف جانا ہے ساری اپوزیشن پرانی باتوں کو نظر انداز کر دے ہم سب کا موقف ایک اور سب کو ملکر چلنا چاہیے میڈیا کے اصرار پر سابق صدر نے واضح کر دیا کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد سے متعلق وقت بتائے گا۔