لاہور(ویب ڈیسک) ماہ اکتوبر مسلم لیگ ن کے لیے تبدیلیوں کا مہینہ ثابت ہوسکتا ہے ، ایک نجی روزنامہ کے مطابق پارٹی کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے پارٹی قیادت میں بڑے پیمانے پر نئے افراد کی تعیناتی کا بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پارٹی سے
لیکر پارلیمانی عہدوں تک میں تبدیلی کی جائے گی۔ مریم نواز کو باقاعدہ طور پر مسلم لیگ ن کی متبادل نئی قیادت کی ذمہ داری دی جائے گی تاکہ وہ پارلیمانی سیاست کے لیے تیار ہوسکیں جبکہ احتجاجی سیاست کے لیے قومی اسمبلی میں کسی بلند آہنگ سیاست دان کو مرکزی کردار دیا جانا شامل ہے تاکہ وہ پارٹی موقف کو نہ صرف اسمبلی فلور پر بلکہ دوسرے فورمز پر بھی موثر طریقے سے اٹھا سکے۔اس کام کے لیے چوہدری احسن اقبال اور خواجہ آصف کے نام پارٹی میں زیر گردش ہیں۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے دوران قید ہی عام انتخابات 2018ءمیں پارٹی کی ناکامی کی وجوہات کی چھان بین کرنے کاحکم دیا تھا جس کے لیے مختلف رہنماﺅں کے علاوہ ورکرز سے بھی فیڈ بیک لیا گیا جس کی رپورٹ اب میاں نواز شریف کو پیش کی گئی ہے اور اسی کی روشنی میں یہ تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ عام انتخابات 2018ءمیں شکست کی وجوہات دراصل جان بوجھ کر پارٹی قیادت کی جانب سے کمزور انتخابی مہم چلائے جاناہے جس کے بعد میاں نواز شریف اب خود اس معاملے کو حتمی طور پر دیکھ رہے ہیں۔
اخباری ذرائع کے مطابق نواز شریف عام انتخابات 2018ءمیں کچھ حلقوں سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈرز کی شکست پر سخت حیران بھی ہوئے تھے اور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) شہباز شریف سے اس کے متعلق دریافت بھی کیا ،لیگی قیادت حلقہ این اے 57 سے شاہدخاقان عباسی، این اے 131 سے خواجہ سعد رفیق، این اے 108 سے عابد شیر علی اور این اے 62 سے دانیال چودھری اور پنجاب اسمبلی کے 35سے زائد حلقوں میں امیدواروں کی ناکامی پر احتجاج نہ کئے جانے پر شدید نالاں ہے۔اس صورتحال کے بعد قائد مسلم لیگ ن نے مریم نواز کواپنی تمام تر توجہ ضمنی انتخابات پر مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے جوخوددیگر لیگی رہنماﺅں کے ساتھ ملکر انتخابی مہم چلائیں گی اور بالخصوص لاہور کی تمام نشستوں پر کامیابی ان کا پہلا سیاسی ہدف ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ میاں نواز شریف سڑکوں پر سیاسی احتجاج کے ساتھ ساتھ ان ہاﺅس تبدیلی کی کوشش کریں گے جس کے لیے پہلا ٹارگٹ پنجاب ہے جہاں پر سابق وزرا کو موجودہ حکومت کی کارکردگی مانیٹر کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جس کو حکومت کے سو دن مکمل ہونے پر بطور وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔