چیف جسٹس آف پاکستان نے بڑے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ جعلی شناختی کارڈ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جعلی شناختی کارڈ اجراء کے ملزمان علی محمد اور رضوان آفتاب کی بریت کیخلاف کیس کی سماعت کی اورعدالت نے بلوچستان ہائیکورٹ کا ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد کردیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جعلی شناختی کارڈ کا اجراء بہت بڑا جرم ہے، جعلی شناختی کارڈدہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہو سکتے ہیں، جعلی شناختی کارڈ کے جرم کو ثابت کرنا نیب کہ ذمہ داری تھی، دستاویزات کی فوٹو کاپی قابل قبول شواہد نہیں ہوتی۔دوسری جانب انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل میں پڑے لوگوں کے خاندان کا کیا قصور ہوتا ہے ،فوجداری مقدمات کے مسائل کے حل کیلئے کوشش کررہے ہیں۔آج کے دور میں سچی گواہی کا فقدان ہے،چند دنوں میں مزید 10 اضلاع میں منشیات اور فوجداری مقدمات زیرو ہونگے۔معیشت کی خبریں سن کا مایوسی ہوتی ہے۔