جوکہ 1890 ءمیں انگلینڈ کے فریڈ مارٹنز نے اوول کرکٹ گراﺅنڈ پر 50 رنز کے عوض 6 وکٹیں اڑا کر بنایا تھا۔بلال آصف پاکستان کی جانب سے ڈیبیو پر عمدہ کارکردگی پیش کرنے والے تیسرے باﺅلر بھی بن گئے ہیں،بلال آصف سے قبل کینگروز کیخلاف ڈیبیو ٹیسٹ میں بہترین باﺅلنگ کرنے کا اعزاز عارف بٹ کے پاس تھا جنہوں نے1964ءمیں میلبور ن کرکٹ گراﺅنڈ میں میزبان سائیڈ کے خلاف89رنز دیکر6وکٹیں لیں تھیں ، بلا ل آصف سے قبل ڈیبیو پر محمد زاہد 66 رنز کے عوض 7 اور محمد نذیر اتنی ہی وکٹیں 99 رنز دے کر حاصل کرچکے ہیں ، دونوں نے بالترتیب 1996 ءاور 1969 ءمیں یہ کارنامہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہی انجام دیا تھا۔بلال آصف ڈیبیو پر اننگز میں پانچ وکٹیں انجام دینے والے پاکستان کے تیسرے سپنر بھی ثابت ہوئے ان سے پہلے لیگ سپنر شاہد آفریدی اور محمد نذیر یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ 33 برس اور 13 دن کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دے کر بلال گذشتہ 50 سال میں ڈیبیو پر 5 یا زائد وکٹیں لینے والے عمر رسیدہ کھلاڑی بن گئے ہیں، ان سے قبل یہ ریکارڈ بھی ایک اور پاکستانی باﺅ لر تنویر احمد کے پاس تھا جنھوں نے جنوبی افریقہ کے
خلاف 11۔2010ءمیں متحدہ عرب امارات میں ہی 31 برس اور 355 دن کی عمر میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں اڑائی تھیں۔اسی میچ میں آسٹریلیا کو اپنی ٹیسٹ تاریخ کی سب سے بڑی بیٹنگ تباہی کا بھی نظارہ کرنا پڑا جب 142 کے اوپننگ سٹینڈ کے بعد صرف 60 رنز کے دوران تمام 10 وکٹیں گرگئیں۔یہ مجموعی طور پر سنچری سٹینڈ کے بعد تیسرا بھیانک ترین کولیپس ہے، اس معاملے میں بھارت سب سے اوپر ہے جس کی 1946 ءمیں انگلینڈ کے خلاف اولڈ ٹریفورڈ میں 46 رنز کے دوران 10 وکٹیں گری تھیں جبکہ 1974 ءمیں آکلینڈ میں آسٹریلیا کے خلاف نیوزی لینڈ کے تمام 10 کھلاڑی 51 رنز کے دوران پویلین واپس لوٹ گئے تھے۔