امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کا انحصار وہاں کے زمینی حالات پر ہوگا۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ریکس ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 22 اگست کو اعلان کردہ نئی پالیسی بالکل واضح ہے جس میں وقت اور فوجی حکمت عملی کے بجائے حالات کو سامنے رکھا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق افغانستان بھیجےگئے فوجیوں کی تعداد کا انحصار وہاں کے زمینی حالات پر ہوگا اور ملٹری اسٹریٹجی کا تعین افغانستان میں تعینات کمانڈرز کو دی گئی معلومات کے مطابق ہوگا۔
ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں مزید فوجیوں کی تعیناتی کا اختیار وزیر دفاع کو دے دیا جب کہ کچھ اختیارات میدان جنگ میں موجود کمانڈروں کو بھی دیے گئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی افغان پالیسی کے ذریعے طالبان کو پیغام دینا ہے کہ ہم کہیں نہیں جارہے، افغان حکومت کو طالبان سمیت تمام قبائلیوں سے مصالحت کا راستہ اپنانا چاہیے۔ ریکس ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور امریکا چاہتا ہے کہ آئندہ افغانستان کا کوئی علاقہ اس قسم کے حملوں کی منصوبہ بندی کے لئے استعمال نہ ہو۔