لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریاست تو محترم ہے لیکن شہری محترم نہیں، جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں آزاد صحافت بھی ہے، جہاں جمہوریت نہیں وہاں آزاد صحافت بھی نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے اصغرخان عمل درآمد کیس میں چیف جسٹس کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں ہے اس کا تحفظ اور احترام ہونا چاہیے، ایسی کوئی بات یا کام نہ کیا جائے جس سے ریاست کو نقصان ہو۔انھوں نے عوام کے دوہرے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا پاکستان میں خرابیوں کے بہت مناظر ہیں لیکن عوام کو ایک وزیر خزانہ اور ایک وزیراعظم نظر آتا ہے، کہیں دھماکا ہو جائے توعوام کی نظر اس ایک ہی شخص پر جاتی ہے۔مولانا نے نظریاتی جنگ والے دور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک زما نہ تھا دنیا میں نظریاتی جنگ جاری تھی، اشتراکیت اور سرمایہ دارانہ نظام آمنے سامنے تھے، جیل میں مختلف لوگوں کے مختلف مناظرے ہوتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی کا مقصد مادر پدر آزادی نہیں، بلکہ ہم اس میں اعتدا ل چاہتے ہیں، کوئی صحافی نہیں کہہ سکتا کبھی کسی کو کال کر کے کوئی گلہ کیا ہو۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم میں ایسی کم زوریاں نہیں ہیں جو کسی دوسرے میں نہ ہوں، ہم نے ایک ہی لفظ سیکھا ہے کہ عوام کے سامنے جواب دینا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صحافت کے حوالے سے بہت سے سیمینارز میں حصہ لیا، اور ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کے لیے آواز میں آواز ملائی۔