counter easy hit

مغرب کوسورج کا جڑواں بھائی مل گیا ۔۔۔ دوسرے سورج نے کیسے جنم لیا؟ نظام شمسی میں تھر تھلی ڈال دینے والے انکشافات

گایا سپیس کرافٹ کی ان تھک محنت کی وجہ سے، آسٹرونومرز کا خیال ہے کہ ان کو ایک ایسا ستارہ مل گیا ہے جو کہ سورج کا جڑواں بھائی ہے۔ اس نے اسی سولر نیبولا سے جنم لیا تھا جس سے ہمارے سورج نے۔ یہ سورج سے بہت زیادہ دور نہیں۔

یہ کیسے ملا اور اس دریافت کا کیا مطلب ہے؟ اس کے لئے پہلے سورج کی پیدائش کی کہانی۔سورج کیسے پیدا ہوا؟ سورج کی پیدائش چار ارب ساٹھ کروڑ سال قبل کے قریب کا واقعہ ہے۔ گیس اور دھول کے بہت بڑے بادل جو بگ بینگ کی باقیات تھے، یہ بھاری عناصر کے ڈالئے گئے بیج کے گرد اکٹھے ہونا شروع ہوئے۔ یہ بھاری عناصر ہونے والے سپر نووا اور نیوٹرون ستاروں کے تصادم کا نتیجہ تھے۔ اگلے چند ملین سالوں میں اس گیس کے اس سولر نیوبولا سے ستارے بنے۔ان میں سے زیادہ بھاری بھرکم ستارے مختصر عمر رکھنے والے تھے جو جلد ہی جل کر مٹ گئے اور اپنی زندگی کا اختتام سپرنووا سے ہونے والے دھماکے کی صورت میں کیا۔ جو اتنے بھاری نہ تھے، جیسا کہ ہمارا سورج، یہ مین سیکوئنس ستارے تھے، یہ اتنی دیر باقی رہے کہ شمسی ہواوں نے بچی کھچی گیس اور بادلوں کو دور اڑا دیا۔ ملکی وے کہکشاں میں پہلے سے پائے جانے والے دوسرے ستاروں سے ہونے والی گریویٹی سے ہونے والی بے ترتیب انٹرایکشن نے اس پیدائش گاہ سے نکلنے والے ستاروں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا۔ یہ بھائی الگ ہوتے گئے اور انہوں نے اپنی زندگیوں کے الگ راستے لے لئے۔ خاندان بکھر گیا۔ اس نرسری میں سے نکلنے والا واحد ستارہ سورج نہیں تھا لیکن باقی کہاں گئے؟ ان کو کیسے ڈھونڈیں؟سورج کی پیدائش کا طریقہ ہمیں کیسے پتا لگا؟ جب ہم آسمان میں کائنات کو دیکھتے ہیں تو ستاروں کی پیدائش کی ہر سٹیج کو

دیکھ لیتے ہیں۔ اس لئے اپنے سورج کے ماضی کا بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایسے ستارے کیسے بنتے ہیں۔ زمین سے 1300 نوری سال دور اورائن نیبولا ہے۔ اس میں سادہ گیس، دھول، ستارے اور چمکدار گیسیں ہم دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں سات سو ستارے جنم لے رہے ہیں۔ ماہرینِ فلکیات کے خیال میں اس نیبولا میں ستاروں کے بننے کے عمل کی تین لہریں گزر چکی ہیں۔ وقت کے ساتھ طاقتور سٹیلر ہوائیں اور نیبولا کی گردش اس دھول کو صاف کر دے گی اور ستاروں کی اس جنم گاہ سے نئے ستاروں کی پیدائش کا عمل ہمیشہ کے لئے رک جاے گا۔جس آفاقی نرسری نے ہماری سورج کو جنم دیا تھا، کئی ملین سال میں یہ سولر نیوبولا ایک اور جگہ پلئیڈس کلسٹر سے ملتا جلتا تھا۔ اس میں ایک ہزار ستارے ہیں جو زمین سے ساڑھے چار سو نوری سال کے فاصلے پر ہیں۔ یہاں پر نئے ستاروں کا جنم ختم ہو چکا ہے۔ کچھ انفرادی نوزائیدہ ستارے کچھ میٹیرئل میں گھرے ہوئے ہیں لیکن یہ صاف ہو رہا ہے۔ اس سے بھی قریب ہم ہیاڈس کلسٹر کا مشاہدہ کر سکتے ہیں جو صرف باسٹھ کروڑ سال پرانا ہے۔ اس کے ستارے ایک دوسرے سے دور ہٹ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ پہچانے بھی نہ جائیں گے کہ ان کی پیدائش تو اکٹھے ہی ہوئی تھی۔ ان کی رشتہ داری قصہ پارینہ بن جائے گی۔ ان کی عمر، کیمیائی دستخط اور حرکت اس رشتہ داری کی چغلی کھائیں گے۔ کیا ہم اس کی مدد سے سورج

کا خاندان ڈھونڈ سکتے ہیں؟گایا کا ڈیٹا ۔ جڑواں کی دریافت ؛ جب یورپی خلائی ایجنسی کی خلائی لیب سے نیا ڈیٹا حاصل کیا گیا تو اس مں بہت زیادہ انفارمیشن تھی جو کہ سائنسدانوں نے اپریل 2018 میں شئیر کی۔ (اس میں ایک ارب تیس کروڑ ستاروں کی جگہ اور حرکت شامل تھی۔ ابھی مزید انفارمیشن بھی اس سے ہمیں ملنی ہے۔ (ایک کھرب ستاروں کی کہکشاں میں ابھی بہت سا اور ڈیٹا حاصل ہونا باقی ہے)۔عالمی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور اس کا کہکشاں کی آرکیولوجی کے پراجیکٹ ایمبر سے موازنہ کیا۔ گایا کے پراجیکٹ سے ہم ستاروں کی حرکات کو ریوائنڈ کر کے دیکھ سکتے ہیں کہ جہاں سے سورج آیا ہے، وہاں سے مزید کونسے ستارے آئے ہیں۔ جبکہ ایمبر سے ان کے سپیکٹرم کا موازنہ کر سکتے ہیں۔ دونوں الگ پراجیکٹ کے موازنے سے ہمیں ایک اور صرف ایک میچ مل گیا۔  ایچ ڈی 186902 نامی ستارہ۔ ہوبہو ویسا۔ سطح کا وہی درجہ حرارت، وہی کیمیائی ساخت، وہی عمر۔ گایا کے مطابق یہ 184 نوری سال دور ہے۔ اس دریافت کے بعد اب یورپی جنوبی رصدگاہ میں سیارے ڈھوندنے والا آلہ ایسپریسو اب اس کے گرد سیاروں کی موجودگی کا پتا لگانے کی کوشش کرے گا۔اگرچہ ماہرینِ فلکیات سورج سے ملتے ہوئے دوسرے ستاروں کا بھی پتا لگا چکے ہیں لیکن اگر یہ ستارہ جڑواں ہے تو کیا اس کا سیاروں کا سسٹم بھی نظامِ شمسی کی طرح ہی ہو گا؟ کیا اس کے گرد بھی ایک نیلی زمین گردش کر رہی ہو گی؟ (اس کا امکان بہت ہی کم ہے) یا ایک ہی ستارے کے گرد زیرِ گردش سیاراتی نظام بالکل مختلف ہوتا ہے؟ جس طرح بائیولوجی میں جڑواں بھائیوں کی سٹڈی بہت کچھ بتا دیتی ہے جو اس کے بغیر پتا نہیں لگ سکتا، ویسا ہی ستاروں کے ساتھ ہمیں امید ہے۔ اگلے کچھ برسوں میں شاید یہ سب سے زیادہ مطالعہ کیا جانے والا ستارہ بن جائے۔مستقبل؟ گایا سے حاصل شدہ ڈیٹا کا ابھی صرف سطحی مطالعہ کیا جا سکا ہے۔ معلومات کا یہ خزانہ اور مستقبل میں اس سے مزید ریلیز ہونے والا ڈیٹا کیا کچھ سرپرائز رکھتا ہے؟ کیا مستقبل میں ہمیں سورج کے خاندان کے نئے امیدوار بھی مل سکیں گے؟ یہ اگلے برسوں اور دہائیوں کے لئے۔ اگر ہم ایسے درجنوں دوسرے ستاروں تک پہنچ گئے تو سورج کے یہ رشتہ دار کائنات، سیاروں اور زندگی کی کئی تھیوریوں کو ٹیسٹ کرنے کی تجربہ گاہیں ہو سکتی ہیں۔

the, other, Sun, discovered, by, Western, scientists,

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website