عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2017 میں اس کی شرح نمو 5.22فیصد رہے گی تاہم ملک میں پائیدار وشمولیتی ترقی اور تخفیف غربت کے لیے نجی شعبے کی وسیع تر سرمایہ کاری کے ساتھ طویل مدتی بنیادوں پر انفرااسٹرکچرڈیولپمنٹ کی ضرورت ہو گی۔
گزشتہ روز جاری کردہ ’’جنوبی ایشیا اکنامک فوکس‘‘ نامی ششماہی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت میں مسلسل بہتری اور افراط زر قابو میں رہنے کا امکان ہے، 2016 میں پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.7 فیصد رہی جو 2017 میں 5.2 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے جو ترقی کے امکانات میں بدستور بہتری کی عکاسی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں سے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے جس کے نتیجے میں صنعتی شعبے کی نمو میں تیزی آنے کی توقع ہے۔ ان منصوبوں سے مقامی تعمیراتی صنعت کے ساتھ ساتھ بجلی کی پیداوار بڑھانے میں بھی مدد ملے گی، پائیدار و شمولیتی ترقی اور غربت میں کمی کے لیے بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ کاری کے ساتھ انفرااسٹرکچر کی طویل المدتی ترقی کی ضرورت ہو گی۔ ششماہی رپورٹ میں جنوبی ایشیا کی مجموعی معاشی صورتحال کاجائزہ پیش کیا گیا ہے جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ یہ خطہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ ترقی کرتا ہوا خطہ ہے جو مشرقی ایشیا سے بتدریج آگے بڑھ رہاہے۔
رپورٹ کے مطابق علاقائی جی ڈی پی کی شرح نمو 2017 میں 6.8 فیصد اور 2018 میں 7.1 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جو 2016 میں 6.7 فیصد تھی۔ ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا اینٹے ڈکسن نے کہاہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں بحالی کی جانب گامزن ہیں جس سے شرح نمو میں مزید تیزی آئے گی اور اس کے نتیجے میں جنوبی ایشیائی مصنوعات کی طلب میں بھی اضافے کا امکان ہے، خطے کوموقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی برآمدات کو متنوع بناتے ہوئے سپلائی میں اضافہ کرنا چاہیے، اس سے لیبر فورس میں نئے شامل ہونے والوں کے لیے بڑے پیمانے پرروزگار میسر آئے گا۔