لندن: صدارتی ایوارڈ یافتہ پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بالی ووڈ فلم “پھنے خان ” اور ” ڈیڑھ عشقیہ “میں کام کی پیشکش ہوئی تھی لیکن انہوں نے بالی ووڈ پر پاکستانی فلموں کو ترجیح دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو دئیے گئے انٹرویو میں مہوش حیات نے بتایا کہ تمغہ امتیاز ملنے کے اعلان کے بعد جس طرح میڈیا اور سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایاگیا اس چیز نے انہیں بہت تکلیف پہنچائی، ہمارے اداکار جو بالی ووڈ میں جاکر کام کرتے ہیں انہیں وہاں وہ عزت نہیں دی جاتی جس کے وہ مستحق ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے فنکار اپنی فلموں کے پریمیئر تک میں شریک نہیں ہوسکے جس کی مثال سجل علی ہیں جنہوں نے فلم ’مام‘ میں سری دیوی کی بیٹی کا کردار نبھایا تھا لیکن وہ نہ تو فلم کی تشہیر میں حصہ لے سکیں اورنہ ہی پریمیئر میں۔ یہ بہت افسوسناک بات ہے کیونکہ عزت نفس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔ ہمیں اپنے سینماؤں کو آباد کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے یہاں بہترین ہدایت کار ہیں، ہماری فلمیں بہت اچھی ہیں۔ مہوش حیات نے بالی ووڈ میں کام کرنے کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنے ملک میں رہ کر پاکستان کے لیے کام کرناچاہتی ہیں اور یہی ان کا فیصلہ ہے۔
دوران انٹرویو جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں بالی ووڈ فلم ’’ڈیڑھ عشقیہ‘‘ میں اداکارہ ہماقریشی اور پھنے خان میں ایشوریارائے کے کردار کی پیشکش ہوئی تھی تاہم انہوں نے یہ دونوں کردار ٹھکرادئیے ؟کے جواب میں مہوش نے کہا فلم ڈیڑھ عشقیہ میں انہیں اداکار ارشد وارثی کے ساتھ ایک سین پر اعتراض تھا جس پر انہوں نے اس سین کو فلم سے ہٹانے یا اس میں تبدیلی کے لیے کہا لیکن ان کی یہ بات ماننے سے انکار کردیا گیا جس کے باعث انہوں نے فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا۔ اسی طرح ڈیڑھ عشقیہ کی پیشکش بھی ٹھکرائی ، مہوش حیات نے کہا کہ وہ بالی ووڈ میں کام کرنا نہیں چاہتیں۔