لاہور (ویب ڈیسک) آج زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو پھانسی دے دی گئی ہے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں برس میں پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔زینب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ننھی زینب کی معصوم شکل نے پورے ملک کو جنجھوڑ کر رکھ دیا۔ قصور میں پر تشدد مظاہرے بھی کئے گئے۔ بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے واقعے کا از خود نوٹس لیا۔ اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتار کرنے کا حکم دیا۔21 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث عمران علی کو گرفتار کر لیا۔12فروری کو کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کی اور آج مجرم عمران علی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ اسے ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا جا رہا ہے۔گذشتہ روز اہل خانہ سمیت 40 سے زائد رشتہ داروں نے مجرم عمران علی سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران مجرم عمران علی اپنے والدین سے معافی مانگتا رہا ۔ مجرم عمران علی نے اپنے اہل خانہ کو ہدایت کی کہ زینب کے والدین تک بھی میری معافی کی اپیل پہنچائی جائے اور ان سے درخواست کی جائے کہ وہ مجھے معاف کر دیں۔ واضح رہے کہ زینب قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم عمران علی کے ڈیتھ وارنٹ گذشتہ ہفتے جاری کیے گئے جس کے تحت مجرم عمران علی کو 17 اکتوبر یعنی کل تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ ورثا کو ہدایت کی گئی ہے کہ صبح ساڑھے پانچ بجے ایمبولینس ، سوٹ اور چادر لے کر میت وصول کریں اور مجرم کی میت میڈیکل آفیسر کی رپورٹ کے بعد ہی ورثا کے حوالے کی جائے گی۔ پھانسی کے موقع پر ڈیوٹی مجسٹریٹ مجرم عمران علی سے آخری خواہش دریافت کرے گا اور اس کا مروجہ طریقہکار کے مطابق میڈیکل چیک اپ بھی کروایا جائے گا۔ جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرم کے چہرے پر موت کا خوف صاف نمایاں ہے، مجرم کو اکثر اوقات اپنے بیرک میں گھناؤنے فعل پر پچھتاوے کے تحت روتے اور بلبلاتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ مجرم عمران علی کو سینٹرل جیل میں عام قیدیوں کی طرح ہی کھانا دیا جاتا ہے اور اس کی سخت مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے تاکہ کہیں مجرم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا لے۔ مجرم نے بارہا اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ آخری خواہش میں زینب کے والدین سے معافی کی درخواست کرنا چاہتا ہے۔