دونوں ٹانگوں سے محروم چینی کوہ پیما نے مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی سر کرلی،69سالہ زیابوئے یو نامی کوہ پیما1975 میں ایورسٹ کی چوٹی سرکرتے ہو ئے اپنی دونوں ٹانگیں گنوا بیٹھے تھے۔
زیابوئے یو دوسرے معذور کوہ پیما ہیں جس نے مائونٹ ایورسٹ سر کی ہے جبکہ نیپال سے ایورسٹ سر کرنے والے پہلے معذور کوہ پیما بن گئے ہیں۔ان سے پہلے یہ کارنامہ سر انجام دینے والے آسٹریلیا کے کوہ پیمااسٹیو پلین تھے جنہوں نے حادثے میں معذورہونے کے باوجود مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی سر کی تھی ۔
چینی کوہ پیما 1975ء میں ایورسٹ سر کرنے کے نزدیک ہی تھے کہ بد قسمتی نے انہیں آگھیرا اور ایک زبردست طوفان نے انہیں آلیا،اس صورت حال میں زیابوئے یو نے بہادری کا مظاہرہ کیا کرتے ہو ئےاپنا بستراپنے بیمار ساتھی کے حوالے کر دیااسی دوران سخت سردموسم میں فراسٹ بائٹ کی بیماری ان کی ٹانگوں پر حملہ آوور ہو گئی جس کے نتیجہ میں ان کی دونوں ٹانگیں ضائع ہو گئیں ۔
زندگی کے اس بڑے حادثے کے باوجود زیابوئے یو کے حوصلے اور عزم میں کمی نہیں آئی اور انہوں نےاسی عزم کے ساتھ 40سال بعد وہ کارنامہ سر انجام دے ڈالا جس کی خواہش وہ چالیس سال سے اپنے دل میں لئے بیٹھے تھے۔
اس کارنامے کے بعد چینی کوہ پیما زیابوئے یو کا کہنا ہے کہ دونوں ٹانگوں کے ضائع ہوجانے کے بعد مجھ سے غیر ملکی ڈاکٹر نے کہا کہ مصنوعی ٹانگوں کے بعد آپ معمول کی زندگی نہیں گزارسکیں گے اور نہ ہی اب کوہ پیمائی کر سکیں گے،ڈاکٹر کی اس بات پر مجھے شدید جھٹکا لگا اور مائونٹ ایورسٹ کو سر کر نے کی خواہش میں مزید شدت پید اہو گئی۔
د زیابوئے یو نے مزید کہا کہ ایک موقع پر میرے عزم کو کینسر جیسے موذی مرض نے بھی متزلزل کرنے کی کو شش کی تاہم اس مرض کی پروا کئے بغیر اورغیر ملکی ڈاکٹر کی بات کومیں نے نظر انداز کر دیا اور اپنی مشق کو دوہراتا رہا،بیجنگ میں طویل طویل ہا ئی کنگ کی مشق کرتا اورچھوٹی چھوٹی چوٹیوں کو بھی سر کرتا رہااور مائونٹ ایورسٹ کو سر کرنے کی دل میں دبی خواہش کو نہ دبا سکا۔
بہر حال اس خواہش کو تکمیل تک پہنچانے کے عزم کو میں نہیں چھوڑ سکتاتھا اور اسے عملی جامہ پہنانے پر خوش اور مطمئن ہوں۔