اسلام آباد: جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں عملہ پہلے ہی ضرورت سے کئی گنا زیادہ ہے۔ عدالت کے دوسرے بنچ کو حکم امتناع سے آگاہ کیوں نہیں کیا۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی آئی اے نجکاری کیس میں قومی ایئر لائن کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے 31 مارچ کو بھرتیوں پر پابندی عائد کی تھی۔ قومی ایئرلائن انتظامیہ تبدیل ہو چکی ہے۔ انہوں بتایا کہ سپریم کورٹ نے کراچی میں تمام ملازمین کی مستقلی کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا ہی حکم امتناع عدالتی احکامات پر عمل کرنے میں رکاوٹ ہے۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں عملہ پہلے ہی ضرورت سے کئی گنا زیادہ ہے۔ عدالت کے دوسرے بنچ کو حکم امتناع سے آگاہ کیوں نہیں کیا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ کیس کراچی میں ہوا تھا میں اس میں وکیل نئیں تھا۔ عدالت نے پی آئی اے کو مستقلی کے حکم کیخلاف درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ یہ ممکن نہیں کہ ایک ہی عدالت کے دو متنازع احکامات ہوں۔ پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ پر جواب جمع کرا دیا ہے۔ عدالت آڈٹ رپورٹ پر جو حکم دے عمل کرینگے۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ بہتر ہوگا پی آئی اے اپنے دس سالہ آڈٹ کا خود فیصلہ کرے۔ وقت آ گیا ہے کہ پی آئی اے اپنا بوجھ خود اٹھائے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔