روس نے البغدادی کے مبینہ ٹھکانے کی تصویر جاری کردی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع نے شام کے شہر الرقہ میں 28 مئی کو ایک فضائی حملے میں نشانہ بنائے گئے اس مقام کی فضائی تصویر جاری کی ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے وہاں داعش کا سربراہ ابو بکر البغدادی موجود تھا اور اپنے 30 ساتھیوں سمیت فضائی حملے میں ہلاک ہوگیا۔
قبل ازیں روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ وہ 28 مئی کو شام کے شہر الرقہ میں داعش کے ایک مبینہ ٹھکانے پرکیے گئے فضائی حملے اور اس میں البغدادی کی ہلاکت کی خبروں کی تحقیقات کررہا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ مئی کے آخر میں ایک فضائی حملے میں الرقہ میں ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ داعش کے سربراہ کے ٹھکانے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے مقربین کےساتھ ایک میٹنگ کررہے تھے۔ اس حملے میں البغدادی اور اس کے تیس ساتھی جنگجوؤں کی ہلاکت کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
بیان میں بتایا گیا کہ الرقہ کے جنوبی علاقے میں داعش کے ایک مبینہ ٹھکانے پرسو35 اور سو34 بمبار طیاروں کی مدد سے 28 مئی کو رات ایک بج کر 35 سے 45 منٹ کے درمیان بم گرائے گئے جس کے نتیجے میں داعش سربراہ اپنے ساتھیوں سمیت مارا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کارروائی سے قبل روس نے امریکی حکام کو اس بارے میں مطلع کردیا تھا۔
روسی فضائی حملے سے متعلق آنے والی دیگر اطلاعات میں بھی بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن میں داعش کے 30 فیلڈ کمانڈر اور ان کے 300 محافظ جنگجو بھی ہلاک ہوئے ہیں۔مقتولین میں الرقہ میں داعش کے وزیر دفاع ابو الحاج المصری،الرقہ اور السخنہ کے درمیانی علاقے کے گورنر ابراہیم النایف الحاج اور داعش کےانٹیلی جنس چیف سلیمان الشواخ بھی شامل ہیں۔