اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا ہے کہ پمز کارڈیک سنٹر ایک دن کیلئے بھی بند نہیں ہونا چاہیے، ملازمین کو ایک ماہ میں تمام تنخواہیں ادا کی جائے، ایف پی ایس سی کے ذریعے بھرتیوں تک موجودہ افسر کام کرتے رہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پمز کارڈیک سنٹر ایک دن کیلئے بھی بند نہیں ہونا چاہیے۔ سنٹر کے ملازمین کو ایک ماہ کے اندر بقایا تنخواہ ادا کریں۔ گریڈ 16 تک کے ملازمین مستقل کئے جا چکے، گریڈ 17 سے اوپر کے افسران ایف پی ایس سی میں ایپلائی کریں۔ جو کمیشن سے کلیئر ہوں، انہیں مستقل کیا جائے۔ ایف پی ایس سی کے امتحان تک یہ ملازمین کام کرتے رہیں جس پر وزیرِاعظم کے سیکرٹری نے کہا کہ عدالت جو حکم کرے اس پر عمل ہو گا۔ چیف جسٹس نے فواد حسن فواد سے کہا کہ جہاں آپ آ جائیں مسئلہ حل ہو جاتا ہے، ایسا کریں گزرتے ہوئے سپریم کورٹ آ جایا کریں۔ اس پر سیکرٹری برائے وزیرِاعظم نے کہا میں روز آ جایا کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا اس لئے توقیر شاہ کو بھی بلایا ہے، پمز میں لیور ٹرانسپلانٹ سنٹر بھی ہونا چاہیے۔ فواد حسن فواد نے جواب دیا اس کیلئے 5 مزید ہسپتالوں کو پینل میں شامل کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی حکومت کی خدمات لکھ کر دیدیں، مگر پمز کے مسائل حل کریں۔