پلوامہ حملے میں بھارت نے ایک سازش کے تحت اپنے دلت اہلکاروں کو مروا دیا۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں بھارتیفوج پر حملہ کے حوالے سے کئی انکشافات سامنے آ ئے ہیں۔
قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس حملہ کے حوالے سے جہاں کشمیری مجاہدین کا نام آ رہا ہے، وہیں بھارتیحکومت کے کچھ اہم ذمہ داران کے اس میں ملوث ہونے کے حوالے سے اہم شواہد بھی سامنے آ ئے ہیں۔ذرائع کے مطابق 3 فروری کو جب بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تو اس دورہ کے دوران باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی کہ آئندہ انتخابات میں کس طرح دلت برادری کی حمایت حاصل کی جائے اور کس طرح پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر نفرت پھیلائی جائے ۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں نریندر مودی کے ساتھ ان کے خفیہ اداروں کے اہم ذمہ داران بھی موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق وہیں پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں دلت برادری سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کو آپریشن میں استعمال کیا جائے تا کہ اگر کسی جگہ کوئی واقعہ ہو تو اس میں یہی نشانہ بنیں۔ اس سے ان کے دل میں پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھے گی اور اس کا سارا فائدہ ہمیں انتخابات میں ملے گا ۔ ذرائع کے مطابق اس حملہ میں جو بارودی مواد استعمال ہوا، وہ سارے کا سارا نہ صرف بھارتی ساختہ ہے بلکہ یہ وہ بارودی مواد ہے جو پاکستان کے اندر دہشتگردی کے اکثر حملوں میں استعمال ہوتا رہا ہے جس کی تصدیق خود نہ صرف بھارتی میڈیا نے کی بلکہ بھارت کی دو انوسٹی گیشن ایجنسیوں نے بھی اس کا اشارہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ایجنسیوں کو باقاعدہ اطلاع تھی کہ جس قدر مقبوضہ کشمیر کے اندر کشمیریوں کو بھارتی فوج تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور جس طرح قتل عام کیا جا رہا ہے اس کا رد عمل ضرور آ ئے گا اور اسی رد عمل کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کی جا رہی تھی اور جب انتہائی سطح تک یہ چلے گئے تو پھر کسی بھی ایسے خدشے کے پیش نظر کہ کوئی واقعہ ہو سکتا ہے پھر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دلت برادری سے تعلق رکھنے والے بھارتیفوجیوں کو قربانی کا بکرا بنا کرچھاؤنیوں سے باہر ڈیوٹیوں پر بھیجا جا رہا تھا۔ذرائع کے مطابق اس حملہ کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آ ئی کہ بھارتی فوجیوں کے قافلے پر ایک نہیں، ایک سے زائد حملے ہوئے لیکن بھارتی میڈیا اور بھارتی حکومت کی طرف سے صرف ایک خود کش حملہ کا کہا جا رہا ہے ۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایک خود کش حملہ سامنے سے اور ایک بم دھماکہ پیچھے سے بھی ہوا اور جو دھماکہ پیچھے سے ہوا اس میں بھارتی بارودی مواد تھا
اور اس میں بھارتی ایجنسیز کے بھی کسی ونگ نے اپنا کردار ادا کیا جبکہ جس تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی ایک ایجنسی بھی اس میں ملوث ہے ۔ذرائع کے مطابق حملے میں مرنے والے بھارتی فوجیوں میں سے زیادہ تر نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے فوجی ہیں۔ جس وقت یہ سارا واقعہ ہوا تو اس وقت بھارتی منصوبہ بندی یہی تھی کہ اس کا صرف پاکستان پر الزام عائد کیا جائے اور یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی جائے کہ اس خود کش حملے میں پاکستانی شامل تھے لیکن کشمیری مجاہدین کی تنظیم کی طرف سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے اور ایک مجاہد کی تصویر سامنے لانے پر ایک طرف تو بھارتی منصوبہ بندی ناکام ہوئی اور دوسری جانب یہ سوال بھی اُٹھایا گیا کہ ایک خود کش حملہ تو کشمیری مجاہد نے کیا،تو دوسرا دھماکہ کس طرح ہو گیا۔یاد رہے کہ دو روز قبل بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے 2547 اہلکاروں پر مشتمل قافلہ 78 بسوں میں جموں سے سرینگر جارہا تھا، سری نگر جموں شاہراہ پر پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایک بس سے ٹکرا دی، قریبی گاڑیاں بھی دھماکہ کی زد میں آگئیں۔ حملے میں 44 اہلکارہلاک، 20 زخمی ہوئے تھے۔ حملے کے بعد بھارت نے بغیر سوچے سمجھے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا شروع کر دیا اور تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ حملہپاکستان نے کروایا ہے، تاہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے قافلے پر ہونے والے حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارت الزام ترجمان دفتر خارجہنے مسترد کر دیا تھا۔