اسلام آباد;انتخابات 2018 کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اور انتخابی نشان الاٹ کرنے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے ،انتخابات کے دوران خونی رشتے مختلف جماعتوں میں بٹ کر رہ گئے کہیں کوئی پیارا مسلم لیگ ن کو سپورٹ کر رہا ہے تو دوسرا پی ٹی آئی کی
حمایت کررہا ہے اور کوئی آزاد میدوار کے ساتھ ہیں۔ایسی ہی صورتحال قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 میں سامنے آئی ہے جہاں سابق وفاقی وزیر طارق فضل چودھری مسلم لیگ کو سپورٹ کر رہے ہیں وہیں ان کے آصف فضل چودھری آزاد حیثیت میں کھڑے ہیں اورمسلم لیگ کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے ہیں ۔واضح رہے کہ این اے53سے عمران خان ، عائشہ گلالئی اورشاہد خاقان عباسی امیدوارہیں۔دوسری جانب اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن میں شدید بدنظمی اور ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی اور پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے میڈیا نمائندوں پر تشدد بھی کیا گیا۔اسلام آباد کے کنونشن سینٹر سے پاکستان تحریک انصاف آج اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس سے پارٹی چیئرمین عمران خان بھی خطاب کریں گے۔کنوینشن شروع ہونے سے قبل ہی تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن میں ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔کنونشن میں بے نظمی اور ہنگامہ آرائی کی خبریں دینے پر میڈیا نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے صحافیوں سے نا روا سلوک، انہیں مارا پیٹا گیا اور دھکے بھی دیے گئے۔پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے نجی نیوز کے رپورٹر ایاز اکبر یوسفزئی اور
ایونٹ کی کوریج کرنے والی ٹیم پر بھی تشدد کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنما اسد عمرکی جانب سےصحافیوں سےمعذرت، ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی،، کہا واقعے میں ملوث کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔میڈیا نمائندوں پر تشدد کے بعد صحافیوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا۔بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے میڈیا نمائندوں پر تشدد کی معذرت کی اور تشدد کرنے والے کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ صحافی، تحریک انصاف میڈیا سیل اور پولیس کو کارکنوں کی نشاندہی کریں تاکہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔