اسلام آباد: گزشتہ حکومت نے گردشی قرضے کی ادائیگی کے 150 ارب روپے کا بوجھ عوام پرڈال دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ حکومت نے گردشی قرضے کا بوجھ کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے صارفین پر ڈالا ہے جس کے بعد عوام سے بجلی ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے کی وصولی شروع کردی گئی ہے جس کا اعتراف وزارت خزانہ کے حکام نےسینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔وزارت خزانہ کے حکامنے بتایا کہ دسمبر 2017 تک گردشی قرض 514 ارب روپے تھا، حکومت نے ماضی میں بھی گردشی قرض ادائیگی کیلئے 180 ارب قرض لیا اور یہ رقم بھی صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کی گئی۔وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ سال بجلی پر 118 ارب روپے سبسڈی ادا کی۔دوسری جانب یک خبر کے مطابق حلف برداری کے بعد اب ناصر الملک اپنی کابینہ تشکیل دیں گے جو 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت تک نظامِ حکومت چلائیں گے۔پاکستان کے سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے جمعے کو نگران وزیرِ اعظم کے منصب کا حلف اٹھانے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔نگران وزیرِ اعظم کی حلف برداری کی تقریب جمعے کو ایوانِ صدر میں ہوئی جس میں مسلح افواج کے سربراہان، صوبائی گورنروں، سابق وفاقی وزرا اور اعلٰی حکومتی شخصیات نے شرکت کی۔ صدر ممنون حسین نے ناصر الملک سے حلف لیا۔اس موقع پر حکومت کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد سبکدوش ہونے والے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے جنہیں جمعے کی صبح ہی ایوانِ وزیرِ اعظم میں الوادعی گارڈر آف پیش کیا گیا تھا۔حلف برداری کے بعد اب ناصر الملک اپنی کابینہ تشکیل دیں گے جو 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت تک نظامِ حکومت چلائیں گے۔اکتیس مئی کو حکومت ختم ہونے سے قبل قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس کے موقع پر شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ اب تمام نظریں شفاف انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔اگرچہ بلوچستان کی تحلیل ہونے والی صوبائی اسمبلی سے انتخابات کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی قرارداد منظور ہونے کے بعد انتخابات میں تاخیر سے متعلق قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، لیکن سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک کے آئین ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے۔پاکستان کی تمام مرکزی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے جمعرات کو سیاست دانوں کے لیے ضابطۂ اخلاق سے متعلق مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان سے ملاقات کی تھی۔ملاقات میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو آئندہ انتخابات میں شرکت کی اجازت نہ دی ہے۔ اُدھر جمعرات کی شام سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے آئندہ عام انتخابات کا شیڈول جاری کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا تھا کہ انتخابات 25 جولائی 2018ء کو ہی ہوں گے۔انتخابی شیڈول کے مطابق 2 سے 6 جون تک کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے جاسکیں گے جب کہ امیدواروں کی عبوری فہرست 7 جون کو جاری کی جائے گی۔