اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم کے ٹیکسٹائل پیکیج، فرٹیلائزر پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کو دیے جانے والے ریلیف کو گزشتہ مالی سال ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی کی وجہ قراردے دیا۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 118ویں اجلاس کے منٹس آف میٹنگ کی کاپی کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے سال 2016-17 کے بجٹ میں مقرر کردہ3.621 ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظرثانی کرتے ہوئے کم کر کے 3.521 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا تھا مگر یہ نظرثانی شدہ ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکا اور مجموعی ٹیکس وصولیاں 3.362 ٹریلین روپے رہیں۔
دستاویز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر نظر ثانی کے باوجود بھی ریونیو شارٹ فال 169ارب روپے سے زائد رہا۔ انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے ٹیکسٹائل پیکیج، 5 برآمدی شعبوں کوزیرو سیلز ٹیکس کی سہولت دینے، فرٹیلائزر پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کو دیے جانے والے ریلیف کی وجہ سے یہ ریونیو شارٹ فال آیا اور مذکورہ رعایتوں کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں169.67 ارب روپے کی کمی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سال 2015-16 کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال 249.4 ارب روپے زیادہ ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیں اور ٹیکس وصولیوں میں گروتھ کی شرح 8 فیصد رہی مگر نظر ثانی شدہ ہدف سے کم رہی ہیں، اگر مذکورہ رعایتیں نہ دی جاتیں اور یہ ریونیو حاصل ہوجاتا تو گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس وصولیوں کی گروتھ میں مزید اضافہ ہوتا۔