لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے بھر میں قائم دینی مدارس میں زیر تعلیم ملکی و غیر ملکی طلباء و طالبات کی ازسر نو جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے بھر میں قائم دینی مدارس میں زیر تعلیم
ملکی و غیر ملکی طلباءو طالبات کی از سر نو جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ طلباء اور ان کے والدین سے از سر نو بیان حلفی لیا جائے گا کہ ان کا یا ان کے بچوں کا کسی بھی کالعدم مذہبی جماعت یا تنظیم سے نا کوئی تعلق رہا، نہ ہے اور نہ ہوگا۔ از سر نو بیان حلفی نہ دینے والے طلباء و طالبات کو مدراس سے فارغ کر دیا جائے۔دوسری جانب پنجاب حکومت نے صوبے میں دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے ایسے غیر ملکی طلباء و طالبات کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جن کے ویزوں کی معیاد ختم ہو چکی ہے یا ہونے والی ہے۔نجاب حکومت کے ایک حساس ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ لاہور میں 375 سے زائد غیر ملکی طلباء کے ویزے کی معیاد ختم ہو چکی ہے، گجرات میں 47 ، راولپنڈی میں 50، چکوال میں 29 ، ساہیوال میں 21، قصور میں 33، گوجرانوالہ میں 75 ، اٹک میں 67، فیصل آباد میں 55، بھکر میں 39 ، ڈی جی خان میں 75 اور راجن پور میں 39 غیر ملکی طلبا کے ویزوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان کے
صوبہ پنجاب کی حکومت کی جانب سے کالعدم تنظیم اہلسنت و الجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی کا نام انسداد دہشت گردی کے تحت ترتیب دی گئی واچ لسٹ یعنی فورتھ شیڈول سے دو برس قبل خارج کیا جا چکا تھا۔اس کے باوجود ان پر چند پابندیاں بھی عائد تھیں اور ان کے معاشی اثاثہ جات منجمد تھے۔ تاہم حال ہی میں ان پر عائد تمام پابندیاں ہٹا کر ان کو ان کے بینک اکاؤنٹ اور اثاثہ جات تک رسائی دے دی گئی ہے۔صوبہ پنجاب کے نگراں وزیرِ داخلہ شوکت جاوید نے بی بی سی کو بتایا کہ اہلسنت و الجماعت تاحال کالعدم جماعت ہے تاہم اس کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی کے خلاف چند پابندیاں برقرار تھیں جو اب ختم کر دی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا احمد لدھیانوی نے انتخابات میں حصہ لینے کی غرض سے درخواست دیتے وقت وفاقی حکومت کو لکھا تھا کہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں نہیں ہے تو ان پر پابندیاں کیوں عائد ہیں۔’اس کے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت سے اس کی تصدیق کی جس کے بعد ان پر عائد تمام پابندیاں اٹھا لی گئیں ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کسی شخص کا نام فورتھ شیڈول سے ہٹانے کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہوتا ہے جو کہ ایک جاری عمل ہے۔ اس کے مطابق ایک کمیٹی اس میں شامل افراد کے کردار اور کارروائیوں کا مسلسل جائزہ لیتی رہتی ہے اور اس کے بعد وہ اس کو ہٹانے کی سفارش کرتی ہے۔