اسلام آباد ; چیف جسٹس ثاقب نثار نے سکردو ایئر پورٹ کے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے سے 48 گھنٹے میں جواب طلب کرلیا ہے۔ ایئر سفاری کی وجہ سے مسافروں کو انتظار کرنا پڑا تھا۔
پی آئی اے کا طیارہ لاڈلوں کو مفت سیر کراتا رہا۔ سکردو ایئر پورٹ پر انتظار کرنے والوں نے پی آئی اے کے رویئے پر شدید احتجاج کیا تھا۔ خاتون مسافر نے پی آئی اے کے عملے اور افسران کو کھری کھری سنائیں۔ پی آئی اے نے ٹکٹ ریفنڈ کا وعدہ بھی وفا نہ کیا۔ ڈی جی سی اے اے نے کہا ایئر سفاری میں مَیں خود مہمان تھا۔ مسافروں کی پریشانی پر کارروائی کی ہدایت کردی۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے سکردو اسلام آباد پرواز دو گھنٹے لیٹ تھی۔ اطلاع مسافروں کو پہنچانے میں کوتاہی ہوئی۔ مسافروں کیلئے باتھ روم بند کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ خواتین کو مردوں کے باتھ روم میں جانے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مسافر خاتون نے پی آئی اے عملے سے کہا آپ لوگوں نے انجوائے کیا، نانگا پربت دیکھا؟ ڈی جی سی اے اے نے کہا بھرپور انجوائے کیا۔ مسافر شخص نے کہا قیمت ہمیں چکانا پڑی۔ مسافر خاتون نے کہا ہم انتظار کریں گے کیونکہ ہم عام آدمی ہیں جس ملک نے آپ کو کرسی، رتبہ دیا ہے، جن عوام کے اوپر آپ چلتے ہیں، آپ کو شرم آنی چاہئے، شرم کا مقام ہے۔وااضح رہے قومی ایئرلائن پی آئی اے
اربوں روپے کے مالی خسارے مں چلنے کے باوجود بوےرو کرییم کے سر، سپاٹے عروج پر ہںر، ڈائریکٹر جنرل سی اے ا ے پی آئی اے غلام حسنا اپنے دوستوں کے ہمراہ پی آئی اے کا طائرہ لے کر نانگا پربت کی فضائی سرر کراتے رہے جبکہ اسکردو ایئرپورٹ پر مسافر پرواز کا انتظار کرتے رہے۔ایئر سفاری کے وی آئی پی مہمانوں مںر گلگت بلتستان کے سینیئر وزیر اور مسلم لگر ن کے رہنما اکبر تابان بھی شامل تھے، سرے سپاٹے کے بعد طانرہ اسکردو ایئرپورٹ پر اترا تو مسافروں نے شدید احتجاج کام اور ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو آڑے ہاتھوں لال۔نانگا پربت کی سرم کرانے کے لےک پی آئی اے کا کروڑوں روپے کا خرچہ ہوا اور بوڑرو کرییہ مزے اڑاتی رہی، اس موقع پر اسکردو ایئرپورٹ کے بتو الخلا بھی وی آئی پی مہمانوں کے لےب مختص کردئےک گئے تھے اور ہزاروں روپے کے ٹکٹ خریدنے والے مسافروں کو اسکردو ایئرپورٹ کے باتھ روم تک استعمال کرنے سے روک دیا گاہ تھا۔سول ایوی ایشن اتھارٹی مسافروں کے حقوق کا محافظ اور ایئرلائن آپریشن کا نگران ادارہ ہے، غلام حسنف بگ سول ایوی ایشن اتھارٹی ڈائریکٹر جنرل ہںل، جن کا کام بے ضابطگوئں کو روکنا ہے وہ خود اس کے مرتکب ٹھہرائے جارہے ہںھ۔