counter easy hit

عالمی رینسم ویئر حملہ، 100 ملکوں میں ہزاروں کمپیوٹروں کا ڈیٹا یرغمال

سائبر سیکیوریٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ نامعلوم ہیکروں کی جانب سے گزشتہ روز انٹرنیٹ کی تاریخ میں ’’رینسم ویئر‘‘ کی سب سے بڑی کارروائی کی گئی جس میں برطانیہ، روس، یوکرین، تائیوان، بھارت، چین، اٹلی، مصر، اسپین اور امریکا سمیت اب تک 100 ملکوں میں کمپیوٹروں پر 45000 حملے ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

The rain-sim ware attack, thousands of computers in 100 countries Data Hostage

The rain-sim ware attack, thousands of computers in 100 countries Data Hostage

ان حملوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں ہزاروں افراد اور چھوٹے بڑے اداروں کے کمپیوٹروں پر موجود ڈیٹا لاک ہوچکا ہے جس تک رسائی کا پاس ورڈ فراہم کرنے کےلیے نامعلوم ہیکروں نے متاثرہ افراد/ اداروں سے فی کس اوسطاً 300 ڈالر کا تاوان ڈیجیٹل کرنسی ’’بِٹ کوائن‘‘ کی شکل میں طلب کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق ان سائبر حملوں میں امریکا کی ’’نیشنل سیکیوریٹی ایجنسی‘‘ (این ایس اے) میں تیار کیے گئے خفیہ ’’سائبر ہتھیار‘‘ تھوڑی بہت ترمیم کے ساتھ استعمال کیے گئے ہیں۔ یہ ’’سائبر ہتھیار‘‘ یا دشمن کے انفرادی کمپیوٹر اور کمپیوٹر نیٹ ورک کو نشانہ بنانے والے سافٹ ویئر پچھلے سال ہیکروں نے این ایس اے کی آن لائن ہارڈ ڈسک اسٹوریج سے چوری کیے تھے۔ تب سائبر سیکیوریٹی کے غیر جانبدار ماہرین نے شدید تشویش ظاہر کی تھی لیکن امریکی حکومت نے یہ معاملہ دبادیا تھا اور ان سائبر ہتھیاروں کی تفصیلات جاری کرنے سے بھی گریز کیا تھا۔

فی الحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ رینسم ویئر کے تازہ ترین حملوں میں ہیکروں کا کونسا گروپ ملوث ہے اور اس کا تعلق کس ملک (یا کن ممالک) سے ہے لیکن اس سے روس، یوکرین اور تائیوان شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں جبکہ متعدد برطانوی ہسپتالوں میں مریضوں کا ڈیٹا بھی نامعلوم ہیکروں کے رحم و کرم پر ہے۔ امریکا کی نیشنل ہیلتھ سروس بھی اس رینسم ویئر حملے کی زد میں آچکی ہے جبکہ اسپین میں ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کے کمپیوٹرز اس حملے کی زیادہ زد میں آئے ہیں۔ روسی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ روس میں ان حملوں سے لگ بھگ 1000 کمپیوٹرز متاثر ہوچکے ہیں۔

سائبر سیکیوریٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی طور پر بڑے پیمانے کے ان حملوں کا مقصد کسی خاص ملک یا کسی خاص ہدف کو نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ رینسم ویئر کو زیادہ سے زیادہ کمپیوٹروں تک پھیلانے پر کام کیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تاوان کی اوسط رقم بہت کم یعنی صرف 300 ڈالر طلب کی گئی ہے جبکہ تاوان کے مطالبے کا پیغام 28 مختلف زبانوں میں ہے۔ تاہم اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ مستقبل میں ہیکرز اسی رینسم ویئر کو مزید تبدیلیوں کے بعد مخصوص اور بڑے اداروں پر سائبر حملوں کے قابل بنالیں۔

اسی بناء پر سائبر سیکیوریٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسی نوعیت کے رینسم ویئر کا زیادہ بڑا اور زیادہ شدید حملہ مستقبل میں کیا جاسکتا ہے۔ مذکورہ سائبر حملوں میں  2.0 یا وانا کرائے کہلانے والا رینسم ویئر استعمال کیا گیا ہے جو ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں سیکیوریٹی کی ایک کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی کارروائی کرتا ہے جبکہ یہ خاص طور پر ونڈوز ایکس پی والے کمپیوٹروں کےلیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ مائیکروسافٹ نے اس آپریٹنگ سسٹم کےلیے سپورٹ اپریل 2014 میں بند کردی تھی لیکن یہ آج بھی دنیا بھر کے کروڑوں کمپیوٹروں پر استعمال کیا جارہا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website